ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مضمون وہاں کے دفتر میں گم ہوگیا ۔ اس کو دربارہ طلب کیا گیا ۔ لیکن خدا میں اس گم شدہ مضمون کی تعیین ایسے پیچیدہ عنوان سے کی گئی تھی کہ حضرت اس کو نہ سمجھ سکے بہت فضول حوالے دیکر اور غیر ضروری تو ضیح کرکے اصل مضمون کو بلکل خبط کر دیا تھا ۔ حضرت کی طبیعت غایت درجھ سہولت پسند ہے اگر کسی کو کوئی کام دیتے ہیں یا کوئی تقریر فرماتے ہیں تو نہایت ہی سہل کرکے تاکہ دوسرے کو سمجھنے میں ذرادقت یاالجھن نہ ہو وقعی مشکل سے مشکل کام کوسہل کرکے پیس کردینا تو حضرت ہی کا حصہ ہے ۔ بارہا فرمایا کہ مشکل سے مشکل کام کو سہل کر دینا کوئی مجھ سے آکر سیکھے یہ بھی فرمایا کہ مدرسی کے زمانہ میں مشکل سے مشکل مقامات کو طالب علموں کے سامنے بالکل پانی کرکے بیان کردیتا تھا ۔ گو اس میں میرے دماغ کو نہایت تعب ہوتاتھا کیونکہ سارے مضمون کو ایک خاص طریقہ سے ترتیب دیکر پیشتر ذہن میں مستحضر کر لینا پڑتا تھا یہی وجھ تھی کہ جس نے مجھ سے ایک سبق بھی پڑھ لیا پھر وہ کسی دوسرے مدرس کے کام کانہ رہتا تھا ۔ کیونکہ اسکی پھر اور جگہ تسلی ہوتی ہی نہ تھی تو چونکہ حضرت کی طبیعت فطرۃ غایت درجھ سہولت پسند ہے اس لئے دوسرا شخص اگ کوئی الجھی ہوئی تقریر کرتا ہے تو پریشان ہوتے ہیں احقر کو اس بارہ میں بارہا تنبیہہ فرماچکے ہیں رسالہ والوں کے خط بھی احقر کے حوالہ فرمایا کہ آپ ہی اس اس کا مطلب حل کیجئے ۔ کیونکہ آپ بھی ایسی ہی الجھی ہوئی تقریر کرنے کے عادی ہیں ۔ یہ فرمایا کہ ان کو صرف اس قدر لکھ دینا چاہیے تھا ۔ کہ گم شدہ مضمون کے ماقبل کے اخیر کی عبارت یہ ہے اور مابعد کے شروع کی عبارت یہ ہے اس کے درمیان کا مضمون درکار ہے ۔ بس اور باتیں سب فضول ہیں ۔ احقر سے فرمایا کہ اگر آپ معلوم کر سکیں ۔ تو بس صرف یہ دوباتیں اس خط سے معلوم کرکے مجھکو بتلادیں باقی اور کسی توضیع وغیرہ کی حاجت نہیں ۔ احقر نے بدقت تمام ان دوعبارتوں کے اس خط سے معلوم کر کے حضرت کے سامنے پیش کر دیا جس سے اس مضمون گمشدہ کی تعیین نہایت سہولت کے ساتھ ہوگئی حضرت نے فرمایا کہ دیکھئے ان عبارتوں کا حوالہ دیتے تع کس قدر سہولت سمجھنے میں ہوتی غیر ضروری مضامیں کو شامل کر کے اصل مطلب کو کس قدر گنجلک میں ڈال دیا ۔ فضول عبارت سے مجھے سخت الجھن ہوتی ہے کیونکہ مجھے کو یہ تو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ فضول ہے اس لئے سب کا جوڑ لگاتا ہوں اس وجہ سے