ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
حضرت کے حکم کے خلاف کرنا بے ادبی ہے ۔ اتنا بڑا شخص کہ ایک بڑی ریاست کا وزیر کہ وہ ریاست فرانس کی سلطنت سے بھی زیادہ بڑی ہے ایک سخص کہتے تھے گویاد ہاں کے وزیر بطور خود ایک بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن مولا نا کا اس کے ساتھ یہ برتاؤ اور اس کو ذرا ناگوار نہ ہوا ۔ مولانا کے یہاں لیفٹیننٹ گورنر جب ملنے آئے تھے تو پہلے سے کہلاتا تھا ۔ مولانا نے مونڈھے ڈلوادیے ان پر لاٹ صاحب بمعہ اپنی مہم صاحب کے بیٹھ گئے انہوں نے کہا کہ حضور تبرک عنایت ہو ۔ مولانا نے فرمایا کہ میرے پاس اس وقت کیا رکھا ہے ۔ پھر خادم سے فرمایا کہ ارے دیکھو تو میری ہنڈیا میں کچھ مٹھائی کا چورا پڑا ہو تولا کردیدیا کرتے تھے مگر صاحب وہ بھی اس قدر مہذب بڑے ادب سے انہوں نے وہ تبرک لیا اور بہت خوش ہوئے اور باہر آکر تعریف کی ۔ اکثر دیکھا ہے کہ بڑے ایسی باتوں کا تحمل کرلیا کرتے ہیں ۔ چھوٹے سمجھتے ہیں کہ ہماری ذلت ہوئی ۔ بڑے لوگ ایسی باتوں کا تحمل کرلیا کرتے ہیں چوٹھے سمجھتے ہیں کہ ہماری ذلت ہوئی ۔ بڑے یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری اتنی بڑی عزت ہے کہ اس سے ہماری ذلت ہوتی نہیں پھر ایک صاحب نے ایک دوسرے صاحب کو تذکرہ کیا جو اپنے سلسلہ کے ایک بزرگ سے بیعت ہیں اور جوہماری حضرت کے یہاں سے ناراض ہوکر چلے گئے تھے اورایک بے تہذیبی کا خط لکھا تھا جس میں یہ بھی تھا کہ میں ہمیشہ بزرگوں کا ناز پرودہ رہا ہوں ۔ اس خط کے بعد دوسرے خط میں انہوں نے معافی چاہی ۔ لیکن حضرت نے جوابی لفافہ کو خالی ڈاک میں چھوڑ دیا ۔ فرمایا کہ اس کا تدارک یہ تھا کہ خود آتے یہ نہیں کہ خط لکھ بھیجا ۔ اگر وہ خود آتے تو خیراور باتیں تو مجھے ناگوار نہیں ہوئیں ۔ لیکن انہوں نے بعضے بے حیائی کی باتیں اور فحش مضامین لکھے تھے ان کی بابت ان سے پوچھتا ۔ عرض کیا گیا کہ تعجب ہے فلاں برزگ سے بیعت ہوکر یہ حال ۔ فرمایا کہ نرے ہاتھ میں ہاتھ دینے سے کیا ہوتا ہے صحبت بھی تو ہونا چاہیے انہیں کسی بزرگ کی صحبت نہیں ۔ تذکرہ کرنے والے صاحب سے معلوم ہوا کہ وہ صاحب حضرت سے معتقد ہں ۔ عرض کیا گیا کہ جو شخص کسی کو بڑا سمجھتا ہو وہ ایسی بے حیائی کی باتیں اس کو کہیں لکھ سکتا ہے ۔ فرمایا کہ وہ بڑا تو سمجھتے ہیں لیکن اپنے آپ کو اور بھی زیادہ بڑا سمجھتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ جو خدمت کے لئے آئے حاضر ہیں لیکن ہم اپنی مرضی کے موافق خدمت کریں گے اس کے تابع نہیں ہوسکتے کیا جراح نشتر دیتے وقت