ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
خاص خاص لوگ متعقد ہوتے تھے ۔ ورنہ عام اثر علماء کا ہی تھا ۔ جیسے اب عام اثر دوریشوں کا ہے خصوص خلاف شرع فقیروں کا اور بھنگڑوں کا کیونکہ جو شرع کے خلاف نہ ہو وہ تو ملا ہیں۔ وہابی ہیں اور جو جتنا شریعت کے خلاف ہے بس قطب الاقطاب ہیں غوث ہیں ۔ پھر نیاز سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ یہ بات ہے بھائی ۔ میاں نیاز ان باتوں سے اثر ہوتا ہے پھر دوسرے کو بھی وہ اثر لگنے لگتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ اجی واقعیت کا تو کیوں اثر نہ ہوتا اگر محض گمان ہو کہ یہ اچھا ہے اس کا اثر ہونے لگتا ہے اس گمان پر یاد آیا کانپور کا ذکر ہے ایک صاحب میرے پاس آئے میرا معمولی تھا کہ جیسا وقت ہوتا تھا اس کے مناسب وعظ میں احکام بیان کرتاتھا ۔ چنانچہ محرم میں بدعات وغیرہ کا بیان کیا ان میں یہ بھی تھا غالبا کہ شہادت نامہ محرم میں پڑھنا بدعت ہے ۔ وہاں تھوڑا زمانہ ہوا ایک بزرگ تھے ان کا معمول تھا کہ وہ محرم میں شہادت نامہ پڑھا کرتے تھے وعظ کے بعد ایک گاؤں کے رئیس آئے اور بطور مشورہ مجھے سے کہا کہ عوام میں زیادہ تذکرہ تھا ۔ خصوص شہادت نامہ کا ۔ یہ عوام ایسے ہوتے ہیں کہ اگر پیشتر ان کی تالیف قلب کی جائے پھر منکرات پر انکار کیا جائے تو ان کو وحشت نہیں ہوتی ۔ ورنہ اس طرح یہ لوگ متوحش ہوجاتے ہیں ۔ مجھے ان کا یہ مشورہ دینا برا معلوم ہوا ۔ میں نے انہیں اس قسم کا جواب دیا کہ افسوس غیراہل علم اہل علم کو امور علمیہ میں مشورہ دیں ۔ پھر میں نے کہا کہ آپ یوں سمجھتے ہوں گے کہ ہم لوگوں کا عوام پر دارومدار ہے میں نے ذرا تندلہجہ میں کہا وہ بھی منقبض ہوگئے اور ناخوش ہوکر چلے معذرت نہیں کی تھوڑی دور چلے تھے کہ پھر لوٹ کر آئے اور کہا کہ آپ نے کیا کر دیا مجھ کو ۔ میرے اقدم نہیں اٹھتا تھا ۔ واقعی آپ کی بات مجھ کو گراں گزری تھی ۔ مگر میں جو اٹھ کر چلا ہوں تو ایسا معلوم ہوتا تھا ۔ کہ کسی نے سینکڑوں من کا لوہا پیروں میں باندھ دیا ہے ۔ قدم نہیں اٹھتا تھا بے شک معلوم ہوا کہ ہے کچھ بات ۔ اللہ کے واسطے رسول کے واسطے مجھے معاف کردیجئے ۔ میں نے کہا کہ خان صاحب آپ کس خیال میں ہیں لاحول ولا قوۃ ۔ میں نے بہت تسلی دی کہ کوئ بات نہیں لیکن انہوں نے کہا کہ بس آپ کچھ ہی کہیں میں نے تو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ۔ اب کیا گنجائش انکار باقی ہے ۔ آج معلوم ہوا کہ ہیبت کیا چیز ہوتی ہے رعب کیا چیز ہوتا ہے خوف کیا چیز ہوتا ہے میں نے ہر چند کہا کہ یہ آپ کا گمان ہے لیکن انہوں نے کہا کہ آخر گمان اوروں کے ساتھ بھی تو ہے