ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملازم میاں نیاز نے عرض کیا کہ باتیں دل کو کیسے لگ جایا کرتی ہیں ۔ فرمایا کہ کوئی سوئیاں چبھودے تو کیسے معلوم ہوجاتا ہے ۔ کہ یہ سوئیاں ہیں ۔ میاں نیاز بولے کہ وہ تو چبھتی ہیں حضرت نے فرمایا کہ اسی طرح باتیں دل میں چبھتی ہیں ۔ پھر فرمایا کہ حضرت غوث پاک ( ایک صاحب سے معلوم ہوا کہ یہ واقعہ حضرت شاہ عبدالقدوس صاحب گنگوہ رحمتہ اللہ علیہ کا ہے ۔ حضرت کے صاحبزادہ مولانا رکن الدیں صاحب دہلی سے فارغ اتحصیل ہوکر تشریف لائے تو شاہ صاحب نے وعظ کہلوایا لیکن ان کے وعظ سے کوئی متاثر نہ ہوا پھر شاہ صاحب نے اپنی سحری کا واقعہ بیان فرمایا اس پر تمام مجلس گئی پھر مولانا رکن الدین شاہ صاحب نے فرمایا کہ تم جو علم پڑھ کر آئے ہو وہ ابھی کافی نہیں ہے ۔ ) کے صاحب زادے نے ایک مرتبہ پہلے وعظ فرمایا بہت زور لگا لگا کر مضامین عالیہ بیان کئے لیکن لوگوں پر کچھ بھی اثر نہ ہوا ۔ پھر حضرت غوث پاک نے اٹھ کر ایک معمولی سا واقعہ بیان کیا کہ رات میں نے نفل روزہ رکھنے کا ارادہ کیا سحری کیلئے کچھ کھانے کو کھا لیکن ایک بلی آئی اور سب اٹھا کر لے گئی ۔ اٹھ کر دیکھتے ہیں تو کچھ بھی نہیں بس یہ سن کر تمام مجلس تڑپ گئی ۔ ایک دوسرے پر لوگ گرتے تھے عجیب حالت تھی حیرت تھی کہ یہ بھی کوئی مضمون ہے جس پرایسی حالت طاری ہوگئی ۔ معلوم ہوا کہ دل میں جب درد ہوتا ہے تو منہ سے معمولی بات بھی نکلتی ہے تو اس کا بھی اثر ہوتا ہے ۔ مسلمان پر موقوف نہیں درد مند کافر بھی اگر روتا ہے تو چاہے رونا زیاد اچھا نہ جانتا ہو رونے میں دوسرے سے زیادہ مشاق بھی نہ ہو لیکن اس کو سن کر کلیجہ نکلا جاتا ہے اور درسرا چاہے جیسی مشاقی کے ساتھ رورہا ہو لیکن دل میں درد نہ ہو تو اس کے رونے کا ذرا بھی اثر نہیں ہوتا کیا بات ہے ایک دل میں درد ہے اور ایک کے دل میں درد نہیں ازدل خیز بردل ریزد ایک بزرگ درویش تھے یعنی عالم پورے نہ تھے گو بے علم بھی نہ تھے ۔ وعظ میں سیدھی سیدھی باتیں فرمارہے تھے اور لوگ تڑپ رہے تھے ۔ اسی مجلس میں ایک علامہ بھی حاضر تھے انکے دل میں خیال گزرا کہ یہ عجیب بات ہے ہم اتنے بڑے عالم لیکن ہمارے وعظ میں اثر نہیں اور یہ کم علم ۔ مضامین بھی عالی اور دقیق نہیں بلکہ ان کے وعظ میں لوگوں کی یہ حالت ہے ۔ ان بزرگ کو ان