ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
حقوق سے معافی کرانا بھی ضروری ہے محض توبہ کافی نہیں ۔ یہ سن کر ان صاحب نے ہاتھ جوڑ کر حضرت سے عرض کی کہ میں جناب سے معافی چاہتا ہوں ۔ حضرت نے فورا ہاتھ پکڑ کر علیحدہ کردئیے اور فرمایا کہ اجی حضرت یہ آپ کیا کرتے ہیں مجھ سے معافی مانگنے کی کیا ضرورت ہے مجھے آپ اس خواب میں کیوں داخل کرتے ہیں اس میں تو بزرگوں کا ذکر تھا ۔ بزرگوں سے ضرور معافی چاہیے میں تو بقسم کہتا ہوں کہ میں اپنے اندر کوئی کمال نہیں پاتا ۔ نہ علمی نہ عملی حالی نہ قالی ۔ بلکہ مجھ سے تو سراسر عیوب ہی عیوب پڑے ہیں ۔ میری اگر کوئی تعریف کرتا ہے تو واللہ تعجب ہوتاہے کہ مجھ میں بھلا کون سی تعریف کے قابل بات ہے جو اس کا یہ خیال ہے اس کو دھوکہ ہوا ہے ۔ حق تعالٰٰی کی ستاری ہے کہ میرے عیوب کو پوشیدہ کر رکھا ہے اس لیے مجھے کسی کا برا بھلا کہنا مطلق ناگوار نہیں ہوتا ۔ اور اگر کوئی میری تعریف ایک کرتا ہے تو اسی وقت اپنے دس عیب مجھے پیش نظر ہوجاتے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ آپ نے جو کچھ میرے بارہ برا بھلا کہا ہوگا تو عدم واقفیت کی وجہ سے کہا ہوگا ۔ اسلئے آپ معذور ہیں ۔ تیسرے یہ کہ میں مدت سے یہ دعا مانگ رہا ہوں اور اب بھی تازہ کرلیا کرتا ہوں کہ اے اللہ ! میری وجہ سے اپنی کسی مخلوق پر مواخذہ نہ کیجیو ۔ جوکچھ کسی نے میرے ساتھ برائی کی ہو یا آئندہ کرے وہ سب میں نے دل سے معاف کی ۔ اس لیے مخلوق خدا کو میری طرف سے بلکل بے فکر رہیے ۔ میں پیشتری ہی سب کو دل سے معاف کرچکا ہوں آپ بھی اس عموم آگئے ۔ بلکہ اگر کبھی ضرورت ہو تو میری طرف سے پوری اجازت ہے کہ جو کچھ آپ چاہیں مجھ سے کہہ سن سکتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ اگر میں نہ معاف کردیا کروں ۔ اور دوسرے کو عذاب بھی ہوا تو مجھے کیا نفع حاصل ہوا ۔ احقر نے عرض کیا کہ اسکی نیکیاں جو ملیں گی ۔ فرمایا کہ ایسی قانونی نیکیاں لے کر میرا کیا بھلا ہوسکتا ہے ۔ اگر یہ فعل میرا مقبول ہوگیا تواس کی بدولت ان شاءاللہ مجھے نیکے ( یعنی نیکی کا مذکر ) ملیں گے ۔ میں قانون کی نیکیاں لے کر کیا کرونگا ۔ اللہ میاں کے ساتھ قانونی نیکیاں لے کر کیا کرونگا ۔ اللہ میاں کے ساتھ قانونی حساب کتاب کرنے سے کہیں کام چل سکتا ہے ۔ کیا اس کو یہ