ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تھے ۔ آیا وہ ایسا ہی قیمتی ہوتا تھا یا معمولی ۔ اگر کبھی کوئی نہایت قیمتی لباس پیش بھی کیا ہوگا تو وہ ان بزرگ نے خود ہی استعمال بھی نہ کیا ہوگا۔ حضرت مولانا گنگوہی کی خدمت میں ایک پوستین ڈیڑھ سو ورپیہ کا ہدیہ آیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر کسی اسی کے مناسب پاجامہ بھی ہو ۔ عمامہ بھی ہو تو تب تو زیبا بھی ہے میں اسے پہن کر کیا کروں گا ۔ نواب یوسف علی رئیس چھتاری کو دیدیا کہ تمہارے پاس اس کے مناسب پورا لباس ہے تم رکھو ۔ تو دیکھئے جب کوئی جوڑا دیا ہوگا تو معمولی دیا ہوگا تاکہ خود استعمال میں لاسکیں کیونکہ قیمتی لباس سے بزرگوں کو بے رغبتی ہوتی ہے ۔ پھر یہ تعجب ہے کہ ان کی حیات میں ان کے بدن ڈھانکنے کے لئے تو ڈیڑھ سوکا بھی جوڑا کبھی نہ پیش کیا کہ تکلیف ہوگی اور مرنے کے بعد قبر اور گنبد ڈیڑھ ہزار کا بنا دیا ۔ یاد رکھو تم ان حرکتوں سے بزرگوں کی روح کو تکلیف پہنچاتے ہو ۔ پھر فرمایا کہ اس مضمون کا لوگوں پر بہت اثر ہوتاہے کہ روح کو تکلیف پہنچاتے ہو کیونکہ یہ لوگ بزرگوں کی روح کی تصرفات کے بہت ہی زیادہ معتقد ہوتے ہیں میں ان کے خیال کومان کر اس سے کام نکالتا ہوں ۔ بزرگوں کو قیمتی چیزوں سے نفرت ہونے کے متعلق یاد آیا کہ احقر نے ایک بار عرض کیا کہ مجھے اچھی اچھی چیزوں کے رکھنے کا شوق نہیں ۔ بلکہ بار معلوم ہوتا ہے لیکن جو اچھی چیز دیکھتا ہوں جی چاہتا ہے کہ یہ حضور کے لئے لے لوں ۔ فرمایا کہ جو چیز آپ اپنے لئے پسند نہیں کرتے وہ میرے لئے کیوں پسند کرتے ہیں ۔ مجھے دنیا میں آلودہ کرنا کیوں پسند کرتے ہیں ۔ جبکہ آپ کو اپنے لئے یہ حالت گوار نہیں ۔ ایک نفیس قالین سہ دری میں نشست کی جگہ بچھانے کے لیے احقر نے پیش کی تو میری خوشی کے لیے بچھالیا ۔ خطوط تحریر فرما رہے تھے ۔ فرمایا کہ دیکھئے جب قلم کو دوات میں ڈال کر اٹھاتا ہوں ۔ خیال ہوتا ہے کہ کہیں سیاھی گرکر دھبہ نہ پڑجائے الجھن ہونے لگی یکسوئی جاتی رہی ۔ مضامین کی آمد میں فرق آگیا ۔ اگر معمولی گدا ہوتا تو دھبہ پڑنے کا خیال بھی نہ آتا احقر نے عرض کیا کہ حضور اس کو معمولی ہی سمجھیں ۔ دھبہ پڑنے کا کچھ خیال نہ فرمائیں فرمایا کہ طبعیت اس کو گوارا ہی نہیں کرسکتی کیونکہ ہر چیز کے ساتھ اس کی حیثیت کے موافق برتاؤ کرنا چاہتا ہوں ۔ پھر دوسرے