ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کو مجذوب سالک کہتے ہیں کسی خاص صورت کو افضل نہیں کہ سکتے ۔ استعدادیں مختلف ہوتی ہیں۔ صرف تقدیم وتاخیر کا فرق ہے ۔ باقی جامع ہوتے ہیں ۔ دونوں کے ۔ جیسے بعضوں کی عادت ہوتی ہے کہ پہلے کھانا کھاتے ہیں پھر پانی پیتے ہیں اور میری یہ عادت ہے کہ پہلے پانی پی لیتاہوں پھر کھانا کھاتا ہوں ۔ پیٹ میں جاکر دونوں حالتوں میں دونوں چیزیں جمع ہوتی ہیں ۔ باقی کسی خاص ایک صورت کو افضل نہیں کہہ سکتے ۔ انہیں صاحب نے عرض کیا کہ مجھے اللہ میاں سے ڈر معلوم نہیں ہوتا ۔ فرمایا کہ عقلا تو ڈرہی ہے لیکن بات یہ ہے کہ احوال باطنیہ بعض دفعہ طبیعیہ بن جاتے ہیں مثلا کسی پر کیفیت رجا اور امید کی غالب ہوتی ہے اس پرذوق وشوق غالب رہتا ہے اور خود بھی ہوتا تو ہے لیکن محسوس نہیں ہوتا ۔ کبھی عبدیت کا غلبہ ہوتا ہے تو خوف محسوس ہونے لگتا ہے کبھی خوف وخشیت کے آثار محبت کے غلبہ سےمغلوب ہوجاتے ہیں ۔ یہ کوئی فکر کی بات نہیں ۔ پھر عرض کیا کہ مجھے خوف میں رونا کم آتا ہے محبت میں زیادہ آتا ہے فرمایا کہ مجھے بھی خوف میں رونا کم آتا ہے ۔ محبت میں زیادہ آتا ہے یہ میرا خاص مزاق ہے ۔ بعض طبیعتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کو خوف سے انقباض پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور رونا آتا ہے انبساط سے اس لئے خوف میں رونا نہیں آتا ۔ بلکہ گرفتگی سی قلب میں ہوجاتی ہے اور محبت میں جوش ہوتاہے ۔ بعضوں ک خوف میں بھی جوش ہوتا ہے اس لئے انہیں خوف رونا آتا ہے ۔ استفسار پر فرمایا کہ اگر محبت اور تعلق جاننبیں کو ہو تو بیعت کی ضرورت نہیں اگر بلا بیعت کے تعلق ہوجائے تو وہی کافی ہے لیکن اکثر بیعت ہی سے قبل ہوتا ہے ۔ بیعت سے مرید کی تسلی ہوجاتی ہے اور شیخ کو بھی زیادہ توجہ ہوتی ہے کہ اب یہ اور کہیں نہیں جائے گا ہمارا ہی ہوگیا غرض بیعت غیر بعیت کے آثار میں خود فرق نہیں بلکہ تسلی وعدم تسلی اور توجہ وعدم توجہ میں فرق ہے محبت بڑی چیز ہے یہ اگر بلا بیعت بھی تعلق ہوجائے تو پھر بیعت یا بلا بیعت میں کچھ بھی فرق نہیں۔ استفسار فرمایا کہ عامی اور عالم کی نسبت میں کچھ فرق نہیں ہوتا ۔ گو ایک کو دوسرے سے جلدی حاصل ہوجائے لیکن حاصل ہونے کے بعد پھ کچھ فرق نہیں رہتا ۔ جیسا کہ ایک کھیت