ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کو تکلیف یا آُپ پر بارنہ ہو مگر بات یہ ہے کہ عورتیں تھوڑی چیز بھیجنے میں یا تو اپنی شان کے خلاف سمجھتی ہیں یا میری شان کے خلاف سمجھتی ہیں ۔ بھلا محبت میں شان کیسی یہ تو دین نہیں محض دنیا ہے ۔ دنیا داروں میں دیکھا ہے دوستوں سے بھی تکلف اور تصنع سے ملتے ہیں ۔ ایک کو درسرے کے ساتھ شان کا بہت خیال رہتا ہے ۔ دنیا دارون میں محبت کا بھی مزا نہیں ۔ ایک عزیز جوکانپور میں میرے پاس بچے سے رہے تھے رستہ میں ملے میرے ہاتھ میں اس وقت آدھا کھایا ہوا امرود تھا ۔ میں نے کہا کہ تم چاہے بڑے آدمی ہوگئے ہو لیکن میرے سامنے تو اب بھی تم وہی جوننگے پھرا کرتے ہو ۔ میں تو تمہیں اب بھی ویسا ہی سمجھتا ہوں ۔ اگر تمہارا بھی یہی خیال ہو تو اس آدھے امرود کو لے لو ورنہ مت لو ۔ انہوں نے نہایت خوشی سے لیکر کھالیا ۔ اور چہرہ سے معلوم ہوتا تھا کہ نہایت مسرور ہیں ۔ اگر میں ایک ٹوکرہ بھر کر امرود دیتا تو اس میں ان کو اتنی مسرت نہ ہوتی تھی جتنی کہ اس ٹکڑے میں ہوئی بس اہل دین کو دین کا مزہ تو ہے ہی مگر دنیا کا بھی مزہ ان ہی کو حاصل ہے فلنحیینہ حیوۃ طیبہ مزیدار زندگی انہیں کو نصیب ہے ۔ ایک بزرگ کسی بزرگ سے ملنے کیلئے چلے خیال ہوا کہ کچھ ہدیہ ہونا چاہیے ۔ راستہ میں سے سوکھی سوکھی لکڑیاں چن کر کر گٹھا سر پر رکھ کر پہنچے اور پیش کردیا ۔ ان بزرگ نے ان لکڑیوں کی اتنی قدر کی کہ خادم خاص خاص سے فرمایا کہ ان لکڑیوں کو حفاظت سے رکھ چھوڑو ۔ جب ہمارا انتقال ہوجائے تو ان لکڑیوں سے پانی گرم کر کے اس پانی سے ہمیں غسل دینا ہمیں امید ہے کہ ان کی برکت سے ہمیں نجات ہو ۔ کیونکہ یہ محض خلوص اور محبت فی اللہ سے لائی گئی ہیں ۔ دیکھئے وہ لکڑیاں بہت ہوں گی چار پیسے کی ہونگی اور انہیں تو مفت ہی ملی تھی لیکن کتنی قدر ہوئی ۔ حضرت انہیں کو لطف ہے محبت کا بھی ۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ ایک خاتون حضرات کا ادراک صحیح ہوجاتا ہے ہرشے کی حقیقت کو سمجھتے ہیں اور اس سے متاثرہ محفوظ ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات کسی کے غلط فقط سلام سے عمر بھر کےلیے محبت ہوگئی ۔ بعضا اسلام کچھ ایسی ادا سے اور لب ولہجہ