ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ایک ذاکر صاحب عرض حال کے لیے بعد مغرب حاضر ہوئے ۔ از خود حضرت نے فرمانا شروع کیا کہ میں شرمندہ ہوں کہ آپ ہمیشہ محبت سے آتے مگر مجھے آپ کی طرف خاص طور پر متوجہ ہونے اور بات چیت کرنے موقع ہی نہیں ملتا ۔ کیونکہ کاموں کی کثرت کی وجہ سے فرصت نہیں ملتی یہ آپ کی محبت ہے کہ آپ بدوں اس کے کہ میں متوجہ ہوں یاد کرکے آجاتے ہیں ۔ اس سے مجھے آپ کے ساتھ انس اور الفت بڑھتی جاتی ہے ۔ بے غرض محبت جو طالب کی شان ہے وہ حق تعالٰی نے آپ کو عطا فرمائی ہے ان شاء اللہ اسکی برکتیں آپ کو عطا ہونگی محبت جو محض حق تعالٰی کے لئے ہو کوئی دنیوی غرض یا نفس کا حظ نہ ہو آپ کی محبت کی یہ شان اللہ نے کی ہے۔ ان صاحب نے عجز کی کلمات کہہ کر عرض کیا کہ اطلاع کے قابل کوئی حال نہیں ۔ فرمایا کہ خواہ کوئی حال ہو یا نہ ہو اطلاع ہونی چاہیے کوئی حال نہیں یہ بھی ایک حال ہے ان صاحب نے عرض کیا کہ بھی استغراق ہے کبھی غفلت کبھی ذکر زبان اور قلب دونوں کے ساتھ جاری رہتا ہے کبھی محض قلب سے اور کبھی محض زبان سے غرض کبھی کوئی حالت ہے کبھی کوئی ۔ کوئی مستقل حالت نہیں پیدا ہوتی ۔ فرمایا کہ سب علامتیں ہیں کے کہ رستہ طے ہورہا ہے ان کا پیش آنا علامت اسکی ہے کہ رستہ طے ہورہا ہے اور روز بروز مقصود قرب ہوتا جاتا ہے ۔ ابتدا میں بلکہ توسط تک کی حالت میضں رہتی ہے اسقلا ل تو مدتوں کے بعد ہوتا ہے کمال رسوخ نسبت کے بعد البتہ ثبات ہوتا ہے حالت کا نہ اس حالت کا انتظار رکھئے نہ اس تلوین سے دل گھیر ہوجائے ۔ اپنے کام میں لگے رہیے قدم اٹھا کر چلنا شروع کردے پھر چاہے ایک ہی بالشت روز چلے بعد روز بروز کم ہی ہوتا جائے گا ۔ بلکہ رستہ میں رہ جانا یہ بھی بہنچ جانا ہی ہے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے جو شخص طالب علم میں مر جاتاہے اس کا حشر علماء وشہدا ہی میں ہوتا ہے یعنی وہ انہیں میں شمار ہوتا ہے تو طلب بمنزلہ وصول ہی کے ہے کیونکہ بندہ