ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بھی کوشش کرتا ہون مگر امتحان کے وقت اس خیال میں مذموم ہی کو غالب پاتا ہوں اگر کوئی شخص میری شان میں ایسی کوئی سچ بات کہے کہ اس سے میری جاہ میں ٹبہ لک جائے تو میں اس شخص کو دشمن سا سمجھتا ہوں اکثر اوقات لوگوں سے دروان کلام میں الحاقا ایسی ایسی باتیں کرتا ہوں کہ مخاطبین جان لیں کہ میں ایک باوقعت آدمی ہوں نعوذ باللہ من ذالک جب مخاطبین مجھے ذی شان سمجھ بیٹھتے ہیں اس وقت مجھے بڑی خوشی معلوم ہوتی ہے گوتھوڑی دیر کے بعد اپنے گفتہ پریشمان بھی ہوجاتا ہوں مگر پیشمانی سرور پر غالب نہیں آسکتی کبھی اگر حرکت اگر حماقت سے مجھ سے کوئی ایسی بات نکل پڑے کہ اس سے میرے جاہ میں نقص ہوتو فورا اس میں تاویلات واہیہ و توجیہات باطلہ کر بیٹھتا ہوں ۔ چنانچہ حضور کی خدمت میں بھی ایسی خرافات و تاویلات چلانے کی کوشش کی تھی مگر چونکہ حضور اپنی فراست سے سب کچھ سمجھ گئے اس لئے الٹی مجھکو پیشمانی وخسراں نصیب ہوئی ۔ اس میں دوخرابیاں ہوئیں ایک تو حضور کو خواہ مخواہ دق کیا دوسرا اپنے تئیس فیض خاص سے محروم رکھا ۔ جواب : الحمداللہ ! آپ نے اس امر کا اعتراف فرمایا جس کا بندہ مدعی تھا ۔ اور یہ اعتراف ایک جز ہے توبہ کاملہ کا اور ایک جزو اس کا ندامت ہے تیسرا معذرت چوتھا عزم علی الترک ہے پانچواں تدبیر اصلاح ہے اللہ تعالیٰ بقیہ اجزاء کی توفیق دے ۔ مضمون : دوسرا مرض نظر بازی کا ہے امرد اور امراۃ دونوں کو کنارہ چشم سے گھور لیتا ہوں اور نفس ایک قسم کا حظ بھی پاتا ہوں کبھی کبھی اگر ہمت کرکے آنکھ پھیر لیتا ہوں تو نفس پر بہت شاق ہوتا ہے اور دیر تک ایک تکلیف محسوس کرتا ہوں ۔ بارہا استفسارکیا مگر چندہ کامیا ب نہیں ہوا ۔ ازروئے مہربانی کوئی تدبیر ایسی ارشاد فرمائیں کہ جس پر عمل کرنے سے اس فعل شنیع پر طبعا نفرت پیدا ہوجائے ۔ جواب : بجز ہمت وتحمل مشاق کوئی تدبیر نہیں اور معین اس کی دو چیزیں ہیں استحضار عقوبت اور ذکر کی کژت ۔ مضمون : دوسری عرض یہ ہے کہ جب بندہ حضور والا کی صحبت میں تھا اس وقت آخری را