ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تکلیف ہوتی ہے قلب کو ۔ اب کیا کروں اس کو ۔ اور اس صورت میں ایک یہ شبہ ہوجاتا ہے کہ ان دونوں ( مضامین ) میں سے مقصود سمجھا ہوا ایک اور جب لکھنے بیٹھے تو کہا کہ لاؤ دوسرا بھی سہی ۔ وہم سوا ہوتا ہے کہ ان میں سے ایک غیر مقصود ہے تو اس کا جواب گراں معلوم ہوتا ہے اگر کوئی ایسا خط آتا ہے جس میں دونوں مضمون ہوتے ہیں تو چونکہ مسائل فقیہہ ضروری ہوتے ہیں اس لئے صرف مسائل کا جواب لکھ دیتا ہوں کبھی اس کا عکس بھی اگر کوئی مقتضی خاص ہو اور کبھی سینہ پر پتھر رکھ کر دونوں کا جواب لکھ دیتا ہوں مگر تکلیف بہت ہوتی ہے ۔ ایک شخص نے اعتراض لکھ کر بھیجا تھا ( وجہ اعتراض کی دیکھئے ) کہ تم ڈاک خانہ والوں کو نفع پہنچاتے ہو کیونکہ علیحدہ علیحدہ پوچھنے میں دو پیسے کے بجائے چار پیسے لگیں گے ۔ ایک نے لکھا کہ چونکہ اسراف نفع ہے اسلئے ہم نے ایسا غرض عجیب و غیریب حالتیں ہیں مگر خیر جن سے تعلق نہیں ان سے شکایت پیدا نہیں ہوتی جن سے تعلق ہے یا جو تعلق پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کی قدم قدم پر روک ٹوک ہے جس سے محبت ہوتی ہے جی چاہا کرتا ہے کہ ہمارے طریقہ پر آجائے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضور کی باتوں پر جس نے عمل کیا اسی کو نفع ہوا ۔ فلاں حکیم صاحب نے آپ کی نصیحت پر امراء سے کھینچنا شروع کیا تو کہتے تھے کہ اب وہ لوگ خودبخود سیدھے ہوگئے اور حضور کے بڑے مداح تھے کہ جوباتیں ہیں نہایت تجربہ کی ہیں ۔ یہ سن کر حضرت نے فرمایا کہ جی حضرت کوئی پہلے سے دوا کو تھوک دے حلق کے اندر نہ لے جائے تو اس کی حقیقت حال کیا معلوم ہوسکتا ہے برت کر دیکھتے تب پتہ چلے کہ اس کا کیا اثر ہے ۔ پھر فرمایا کہ مجھے تجربے بھی ہیں لیکن زیادہ حصہ حق تعالیٰ کی تفہیم کا ہے اب اس کو کیسے غلط سمجھ جاوں ۔ ہان کچھ تجربے بھی ہیں ۔ میں ہرہر واقعہ میں غور رکرتا ہوں کہ اس کا کیا اثر ہوا اور اس کا کیا اثرہوا ۔ ایک صاحب نے میرے ایک عزیز سے اعتراض کیا کہ یہ بڑی صفائی صفائی بگھارا کرتا ہے اور بہت استغناء برتتا ہے ۔ امراء اسے کھینچتا ہے یہ بھی ایک تدبیر ہے کیونکہ اس سے لوگ اور بھی معتقد ہوتے ہیں ۔ ہم نے تو یہ جواب دیدیا کہ بھائی یوں ہی سہی اللہ معاف کرے ۔ لیکن