ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اس لئے کیا کہ شاید جو کچھ میں سمجھا ہوں وہ غلط ہو اعادہ کے بعد اس کی تصدیق ہوجائے گی ۔ اس پر فرمایا کہ یوں تو اعادہ کے بعد بھی احتمال غلطی کا رہ سکتا ہے بلکہ میں غلطی کا احتمال تو غائب ہے ممکن ہے کہ آپ کا اعادہ صحیح نہ ہو اور میں اس کو اسی مضمون پر منطبق کرکے جومیرے ذہن میں ہے کہہ دوں کہ نعم ۔ اس احتمال کا بھی انسداد آپ نے کچھ کیا پھر فرمایا کہ آُپ معاملہ کی باتیں تو کرتے نہیں اس روز بھی فضول وقت ضائع کیا ( یہ صاحب اس سے تین چار روز پیشتر بھی پرچہ دیکر اسی طرح خلوت میں باتیں کرچکے تھے ۔ اس روز بھی حضرت نے خفا ہوکر اٹھا دیا تھا جس کی مختصر کیفیت یہ ہے کہ اول انہوں نے شیخ کی صحبت کے ضروری ہونے کی بابت کچھ پوچھا تھا جو صاف مضمون نہ تھا حضرت نے سوال کو مبہم قراردیا ۔ جب سوال کو صاف کرالیا اور وہ سوال یہ تھا کہ صحبت کے ضروری ہونے کی حد کیا ہے تب فرمایا کہ جب تک طریق کی حقیقت نہ معلوم ہوجائے تب تک تو صحبت ضروری ہے جب اس کی حقیقت معلوم ہوگئی اور طریق سے مناسبت پیدا ہوگئی پھر صحبت ضروری نہیں ۔ صحبت کے ضروری ہونے کی حد یہی ہے ورنہ اگر حد نہ ہوتی تو پھر تھانہ بھون میں کسی کو رہنے کو جگہ نہ ملتی ) ۔ دوران عرض حال میں انہوں نے بیان کیا کہ بجائے لا الہ الا اللہ کے پنجابی زبان میں اس کا ترجمہ پڑھنے سے بہت لذت آئی ہے اور عجیب حالت طاری ہوتی ہے اس پر بے حد ناراض ہوئے اور فرمایا کہ آپ مجتہد ہیں اگر ایسا ہی ہے تو نماز نھی پنجابی ہی پڑھنے لگو ۔ حدیث شریف میں تو آیا ہے کہ لا الہ الا اللہ پڑھو اور آپ نے پنجابی میں ذکر شروع کردیا ۔ جب خود مجتہد تھے تو پھر مجھ کو ہادی اور معلم ہی کیوں بنایا تھا اور اگر ترجمہ پڑھنے کو جی ہی چاہا تھا تو مجھ سے کیوں نہ پوچھ لیا تھا ۔ بلا پوچھے کیوں شروع کردیا ۔ انہوں نے کچھ تعلیم حاصل کرنی چاہی تو فرمایا کہ اس وقت آپ نے طبیعت کو مکدر کردیا مجھے یہ حرکت آپ کی سخت ناگوار ہوئی اس وقت بتلانے سے آپ کو کچھ نفع نہیں ہوگا پھر جب وہ اٹھ آئے تو فرمایا کہ لوگوں نے لذت کو مقصود سمجھ رکھا ہے یہ شرک صریح ہورہا ہے طریق میں اگر لذت ہی مقصود ہے تو بیوی کو بغل میں لے کرذکر کیا کریں اواللہ ! بہت لذت آئے گی ایک ضرب تو ادھر ہو اور ایک ضرب ادھر ۔ پھر فرمایا کہ خود حالت کو خراب کراکے کہتے ہیں کہ صاحب اصلاح کیجئے ۔ اب دوسرا کیا کرے ہانڈی جلا کر بہو سے کہے کہ ذرا سنبھالیو ۔ اب بہو کم بخت کیا کرے ۔ پہلے تو نمک زیادہ جھونک دیا پھر بہو سے کہا جائے کہ ذرا نمک ٹھیک کردیجئو ۔ وہ کم بخت کیا بیٹھ کر چوسے گی ۔ یہ اس روز کی مختصر کیفیت تھی ۔ آج یہ قصہ ہوا جو سابق میں مذکو ر ہوا ۔ ان صاحب نے کہا کہ اب میں سمجھ گیا