کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
پیداکرنا ہے ،خود یہ کام اوراس میں نکلنا یہ اصل مقصود نہیں اور یہ کافی بھی نہیں بلکہ یہ کام تو اصل مقصود کا ذریعہ ہے ،اصل چیز ہے دینی تعلیم وتربیت، جس کے نتیجہ میں زندگی کے ہر شعبہ میں دین آئے گا اور یہ بات علماء ومشائخ کے واسطے سے ہی ہوسکتی ہے ۔ دوسری طرف حضرت مولانا محمد الیاس صاحب ؒ نے علماء کرام سے گذارش کی ہے کہ بھائی میں اتناہی تو کرسکتاہوں کہ لوگوں میں میری اس دینی تحریک کے ذریعہ دینی رجحان اور اپنی اصلاح کی فکر اور طلب پیدا ہوجائے ،باقی عوام کو لے کر چلنا اور ان کی اصلاح وتربیت کی فکر کرنا اور اس کانظام تجویز کرنا آپ حضرات ہی کا کام ہے، علماء وصلحاء کی توجہ کے بغیر اصل مقصود میں کامیابی نہیں ہوسکتی ،اس لئے علماء حضرات سے گذارش ہے کہ ان بیچارے عوام الناس سے جو تبلیغ سے منسلک ہیں ان کی تعلیم وتربیت کی طرف توجہ فرمائیں اور ایسا نظام العمل اور خاکہ تجویزکریں جوان کی اصلاح وتربیت کے لئے مفید اور کافی ہو ۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے فرمان کے مطابق عوام الناس اہل تبلیغ پر لازم ہے کہ کہ وہ علماء سے ربط رکھ کر اپنی دینی تعلیم وتربیت کا نظام تجویزکریں اور ان سے استفادہ کریں ،اور علمائے کرام ان کو دینی فائدہ پہنچائیں ، حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ نے بار بار تبلیغی حضرات کو توجہ دلائی ہے کہ علماء سے ربط رکھو ،کام علماء ہی سے بنے گا ،ان سے وقت لگانے اور جماعت میں نکلنے کومت کہو ،وہ اس سے بڑی دینی خدمت میں لگے ہیں جس کو دوسرے حضرات انجام نہیں دیسکتے ،لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ شیطان درمیان میں حائل ہوگیا،اس نے عوام کوعلماء سے بدگمان کردیاجس کے نتیجہ میں بجائے رشتہ جڑنے کے ٹوٹنے لگا، اصحاب تبلیغ بس اسی کام کواصل مقصود سمجھنے لگے اور تعلیم وتربیت سے غافل ہوکر علماء سے مستغنی ہوگئے بلکہ وقت نہ لگانے والے علماء سے دوری اختیارکرکے ان کے فیض سے محروم ہونے لگے ۔ فانا ﷲ وانا الیہ راجعون ۔