کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
پھیلی وہ حقیقت میں وہی تھے جن کی ذات میں مدرسہ اور خانقاہ کے کمالات کی جامعیت تھی کہ وہ اسوۂ نبوت کے قریب تر تھے، اس لیے ان کا فیض بعید سے بعید تر حصہ تک پھیلتا چلاگیا، آسمان دلی کے مہر وماہ اور تارے شاہ عبد الرحیم صاحبؒ سے لے کر شاہ اسماعیلؒ تک کو آپ ایک ایک کرکے دیکھیں تو ظاہر و باطن کے علوم والوں کی یکجائی کا نظارہ آپ کو ہوگا اور اس سے ان کے علمی وروحانی برکات کی وسعت کی حقیقت آشکارا ہوجائے گی، وہ علوم کی تدریس کے وقت یُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ کا جلوہ دکھاتے تھے اور حجروں میں بیٹھ کر یُزَکِّیْہِمْ کی جلوہ ریزی فرماتے تھے۔ دین کی اشاعت و تبلیغ اور قلوب ونفوس کے تزکیہ وتصفیہ کا جو کام انجام پایا وہ بھی ظاہر و باطن کی اسی جامعیت کے آئینہ دار تھے اور آئندہ بھی سنن الٰہیہ کے مطابق دین کا فیض جن سے پھیلے گا وہ وہی ہوں گے جن کے اندر مدرسیت اور خانقاہیت کی دو سو تیں ایک چشمہ بن کر بہیں گی، مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَان ، آنکھوں کا نور شب بیداری سے بڑھتا اور زبان کی تاثیر ذکر کی کثرت سے پھیلتی ہے، رات کے راہب ہی اسلام میں دن کے سپاہی ثابت ہوتے ہیں ، سوانح و تراجم کا سیزدہ صدسالہ دفتر اس دعویٰ کا شاہد ہے‘‘۔ (مقدمہ حضرت مولانا محمد الیاس اور ان کی دینی دعوت ص:۲۶، از علامہ سید سلیمان ندویؒ) بلا شبہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ انہیں جامع صفات کے حامل اور امین تھے، اور ان کی اس جامعیت و اخلاص ہی نے ان کی دعوتی و تبلیغی تحریک کو اس درجہ مقبولیت و محبوبیت عطا فرمائی۔