کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
وقت گذارتے اور عبادت کرتے ہیں ، اس کے مستحسن اور پسندیدہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں ، اس کے فوائد کا بھی انکار نہیں کیا جاسکتا، انہیں فوائد کے پیش نظر مرکز نظام الدین میں جمعہ کی رات اور مہینہ کاآخری چہار شنبہ مخصوص تھا جس میں اصحاب تبلیغ رات کو جمع ہوتے تھے،لیکن اس اجتماع کے متعلق اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اگر یہ اجتماع وعظ و تبلیغ کے لیے ہے یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لیے یا تبلیغی کام کی کارگذاری سنانے اور آئندہ کے لیے لائحہ عمل تجویز کرنے اور مشورہ کرنے کے لیے ہے تب تو بلاشبہ درست نہ صرف درست بلکہ بہتر اور پسندیدہ عمل ہے۔ لیکن یہ اجتماع اگراس غرض سے ہو جیسا کہ بہت سے ناواقف لوگ سمجھتے ہیں اور ان کی زبانوں پر بھی یہ بات آتی ہے کہ اجتماعی عمل میں خیر ہے، سب مل کر جاگیں گے، شب بیداری کریں گے، یعنی یہ اجتماع اور شب گذاری وشب بیداری برائے ذکر و عبادت ہونے لگے، تو پھر اب یہ عمل شرعاً ممنوع اور ناجائز بلکہ بدعت ہوجائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: لا تختصوا لیلۃ الجمعۃ بقیام من بین اللیالی۔ (مسلم شریف، فتح الملہم ۳؍۱۵۵، جمع الفوائد حدیث: ۲۴۳۰) جس کا مطلب یہ ہے کہ شب بیداری کے لیے جمعہ کی رات کی تخصیص مت کرو، اس کے ضمن میں علامہ عثمانیؒ نے فتح الملہم ص:۱۳۵، ج:۳، (مطبوعہ پاکستان مکتبہ مدنیہ لاہور) میں کافی تفصیل ذکر فرمائی ہے، جس میں اس کی ممانعت کے دلائل لکھے ہیں ۔ نوافل عبادت کے لیے یا شب بیداری کے لیے لوگوں کے جمع ہونے کو تمام فقہاء نے ناجائز اور بدعت لکھا ہے، ماہ رجب میں صلاۃ الرغائب کی کراہت اور ممانعت کی بنیاد بھی فقہاء نے یہی لکھی ہے، نیز شب قدر وشب براء ت میں عبادت کی غرض سے جمع ہونے کو عام طور پر منع اور ناجائز لکھا ہے، براہین قاطعہ میں حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ نے بھی اس کو غلط اور بدعت قرار دیا ہے۔ اردو فتاویٰ میں فتاوی محمودیہ ۵؍۴۹۸ میں متعدد کتب فقہ کے حوالہ سے ممنوع اور