کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
تشریح: رمضان المبارک میں حق تعالیٰ کی رحمت کی بارش ہوتی ہے، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے اور دوزخ کے بند کردیئے جاتے ہیں ، نیک کاموں کا اجر وثواب بڑھا دیا جاتاہے، نفل کا ثواب فرض کے برابرا ور فرض کا ۷۰ (ستّر) فرض کے برابر کردیا جاتاہے، اس ماہ مبارک میں جو بھی نیک کام کیا جائے گا دوسرے ماہ کے مقابلہ میں اس ماہ میں کام کرنے کا اجر و ثواب بھی بڑھا دیا جائے گا۔ اللہ کے راستہ میں دعوت و تبلیغ کے لیے نکلنا ہو یا اللہ کے راستہ میں قتال و جہاد کے لیے نکلنا ہو، یا طلب علم کے لیے اللہ کے راستہ میں نکلنا ہو ، الغرض جو بھی دینی کام اس ماہ مبارک میں اللہ کے واسطے ہوگا اس کا اجر وثواب دوسرے ماہ کے مقابلہ میں بڑھادیا جائے گا، دینی کام کے لیے چندہ کرنا بھی شریعت کا حکم اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت اور دینی تقاضا ہے، اگر اخلاص کے ساتھ دینی ضرورت کے پیش نظر رمضان میں یہ کام کیا جائے تو دوسرے ماہ کے مقابلہ میں اس ماہ میں اس عمل کا ثواب بھی زیادہ ہوگا۔ لیکن رمضان شریف کی اہم عبادت اعتکاف بھی ہے، آپ ہر سال اعتکاف فرماتے تھے، صحابہ کرام کی بڑی جماعت آپ کے ساتھ معتکف ہوتی تھی، حتی کہ ایک مرتبہ آپ نے پہلے دوسرے عشرہ کا اعتکاف فرمایا پھر پردہ اٹھا کر صحابہ کی معتکف جماعت سے فرمایا کہ جو لوگ معتکف ہیں وہ اخیر عشرہ کا بھی اعتکاف کریں اور آپ نے اس کی مصلحت بھی بیان فرمائی، فضائل رمضان میں پوری حدیث پاک ذکر کی ہے۔ (بخاری ومسلم ، مشکوٰۃ، فضائل رمضان ، فصل ثالث، حدیث: ۱ ص:۶۸۷،اعتکاف کابیان) الغرض حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان شریف میں آپ اعتکاف فرماتے تھے اور صحابہ کرام کی بڑی تعداد آپ کے ساتھ معتکف ہوتی تھی، اس لیے اگر رمضان شریف میں اعتکاف کیا جائے یا کوئی شخص صحابہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کسی بزرگ و شیخ کے پاس جاکر اعتکاف کرے اور رمضان شریف کے ایام بحالت اعتکاف