کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
قال ابن عباس: ۔۔۔فقال عمرادع لی المہاجرین الاولین فدعوتہم فاستشارہم۔۔۔۔ثم قال ادع لی الانصار۔۔۔۔۔فقال ارتفعواعنی ثم قال ادع لی من کان ہٰہنا من مشیخۃ قریش من مہاجرۃ الفتح۔(مسلم :۲؍۲۲۹) دوسری حدیثوں سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’أنزلوا الناس منازلہم‘‘۔ (ابو داؤد کتاب الأدب، باب فی تنزیل الناس منازلہم ۲؍۶۵) عن عائشۃؓ قالت: أمرنا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم أن ننزل الناس منازلہم۔ (مسلم شریف ۱؍۴) حضرت امام بخاری ؒ نے ایک باب منعقد کیا ہے جس کی بنیاد ہی طبقاتی تقسیم پر ہے اور جس سے طبقاتی تقسیم کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے ’’باب من خص بالعلم قوما دون قوم کراہیۃ أن لا یفہموا‘‘اور اس کے تحت حضرت علی ؓ کااثر نقل کیا ہے ’’حدثوالناس بما یعرفون أتحبّون أن یکذّب اللہ ورسولہ‘‘‘(بخاری ۱؍۲۴) اس کی شرح میں علامہ عینی ؒ فرماتے ہیں أی کلمو الناس بمایعرفون أی بما یفہمون ،والمراد کلِّموہم علیٰ قدر عقولہم(عمدۃ القاری شرح بخاری ص ۲؍۲۰۵) وعن علیؓ قال: کلِّموا الناس علی قدر عقولہم أتحبّون أن یکذب اﷲ ورسولہ۔ (المرتضیٰ مصنفہ مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ ص:۲۸۹) عن عبد اﷲ بن مسعودٍ قال: ما أنت بمحدث قوماً حدیثاً لا تبلغہ عقولہم إلا کان لبعضہم فتنۃ۔ (مسلم شریف ص:۹) سب کا حاصل یہ ہے کہ لوگوں سے ان کے رتبہ کے مطابق معاملہ رکھو، لوگوں کی عقل و فہم کے مطابق ہی ان سے گفتگو کرو، کیا تم اس بات کو پسند کرتے ہو کہ اللہ و رسول کی تکذیب کی جائے؟رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم اور صحابہ کے ان حکیمانہ ارشادات ہی سے طبقاتی جوڑ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، کیونکہ لوگوں کے حالات، طبائع اور صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں ، جس کا تقاضا بے شک یہ ہے کہ ضرورت کی وجہ سے طبقہ وار جماعت کا