کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
دین ہے، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ سال میں حج و عمرہ کرلینا، یا جہاد میں شریک ہونا، خون بہا دینا بس یہ دین ہے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ خانقاہوں میں بیٹھ کر مراقبے کرنا اور اذکار و اوراد کے معمولات پورے کرلینا بس یہ دین ہے، بہت سے حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ نہیں اللہ کے راستہ میں وقت لگانا تین دن، چلہ، چار ماہ لگانا اور روزانہ کے ڈھائی گھنٹے اور ملاقاتیں وغیرہ بس یہی دین ہے، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ معاملات کی صفائی اور حسن اخلاق یعنی ہر ایک سے خوش مزاجی سے ملاقات کرنا ملن سار ہونا، دوسروں کی خدمت کرنا، نفع پہنچانا بس یہ دین ہے۔ الغرض دین کے تعلق سے لوگوں کے مختلف نظریات مختلف خیالات ہیں ۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے مختصر سے جملہ میں دین کی حقیقت کو واضح فرمادیا کہ جتنی باتیں لوگوں نے بیان کی ہیں بے شک یہ سب بھی دین ہیں ، لیکن کل دین نہیں ، کامل دین کا یہ معیار نہیں ، ہاں یوں کہئے کہ ان اعمال واخلاق اوراوصاف کا بھی دین سے تعلق ہے لیکن یہ کل دین نہیں ۔ اصل دین اور کامل دین تو حق تعالیٰ کے احکام و قوانین کے مجموعہ اوراس کے مطابق عمل کرنے کا نام ہے، جو قرآن و حدیث میں کتاب وسنت میں بیان کئے گئے ہیں خواہ اس کا تعلق عقائد و عبادات سے ہو، یا اخلاق و معاملات اور معاشرت وسیاست سے ہو۔ مختصر الفاظ میں احکام الٰہیہ اور قوانین شرعیہ جو کتاب و سنت سے ماخوذ ہیں زندگی کے جس شعبہ سے بھی متعلق ہوں ان قوانین شرعیہ میں احکام الٰہیہ پر اخلاص سے عمل کرنا یہی دین ہے، اور یہی کمال دین کا معیار ہے۔ اس کا نام آپ کچھ بھی دے لیجئے، قرآن و حدیث پر عمل کرنا کہئے، ائمہ مجتہدین کی تقلید اور علماء کے بتلائے ہوئے مسئلوں اور فتوؤں پر عمل کرنا کہئے، بزرگوں کی ہدایات و ارشادات پر عمل کہئے، حقیقت سب کی ایک ہے کہ احکام الٰہیہ و شرعیہ پر عمل کرنا، اب