کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ اپنے تمام تبلیغی احباب کو اسی امر کی طرف توجہ دلارہے ہیں کہ غیرمسلموں کے ساتھ بھی تمہارا برتاؤ اور حسن سلوک ایسا ہونا چاہئے جیسا کہ تم اپنے بھائیوں سے کرتے ہو، ایسا اس لیے کرو کہ ہمارے مذہب کی یہی تعلیم ہے اور حضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا طریقہ بھی یہی ہے، دوسرے اس نیت سے بھی کہ ہمارے اس برتاؤ سے وہ اسلام کے قریب ہوں اور اسلام کی خوبیاں مشاہدہ کرکے خود اسلام میں داخل ہوجائیں ۔ یہ اتنی اہم اور ضروری ہدایت ہے کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے فرمان کے مطابق تبلیغی نمبروں یعنی دعوتی اصولوں میں اس کو بھی شامل کرلینا چاہئے، خواہ اس طور پر کہ مستقل ایک نمبر کا اضافہ کیا جائے، یا جس نمبر میں اس کا شامل کرنا مناسب ہو (مثلاً چوتھا نمبر اکرام مسلم) اس میں شامل کردیا جائے اور اکرام مسلم میں مسلم کی قید، قید اتفاقی سمجھ کر اکرام انسان کو پیش رکھا جائے۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے اس فرمان سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ آپ غیر مسلموں کو اسلام میں داخل کرنے اور اسلام کی تبلیغ سے غافل نہ تھے بلکہ آپ کے پیش نظر اور آپ کے نشانہ میں غیر مسلم حضرات برادران وطن بھی تھے کہ ان کو اسلام میں داخل کیا جائے اور اس کی تدبیر حضرت کے نزدیک یہ تھی کہ ان کے ساتھ مسلمان ہمدردی اور حسن سلوک کا وہ برتاؤ کریں جو مسلمانوں سے کیا کرتے ہیں ۔ فائدہ: غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات اوربرتاؤ کی چند شکلیں ہیں سب جائز ہیں ، علاوہ ایک کے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔(۱) معاملات: یعنی غیر مسلموں سے خرید و فروخت، شرکت میں کاروبار کرنا، ان سے سامان خریدنا، بیچنا، قرض کا لین دین سب جائز ہے، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بھی کیا ہے۔