کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
…… لیکن اب میں کہتا ہوں کہ لکھا جائے اور تم بھی خوب لکھو، مگر یہاں کے فلاں فلاں کام کرنے والوں کو میری یہ بات پہنچا کر اُن کی رائے بھی لے لو، (چنانچہ ان نامزد حضرات کو حضرت مولانا کی یہ بات پہنچا کر مشورہ طلب کیا گیا، ان صاحبان نے اپنی یہ رائے ظاہر کی کہ اس بارے میں اب تک جو طرزِ عمل رہا ہے وہی اب بھی رہے، ہمارے نزدیک یہی بہتر ہے)۔ حضرت مولانا کو جب ان حضرات کی یہ رائے پہنچائی گئی تو فرمایا پہلے ہم بالکل کس مپرسی کی حالت میں تھے، کوئی ہماری بات سنتا نہیں تھا اور کسی کی سمجھ میں ہماری بات آتی نہیں تھی، اس وقت یہی ضروری تھا کہ ہم خود ہی چل پھر کر لوگوں میں طلب پیدا کریں اور عمل سے اپنی بات سمجھائیں ، اس وقت اگر تحریر کے ذریعہ عام دعوت دی جاتی تو لوگ کچھ کا کچھ سمجھتے اور اپنے سمجھنے کے مطابق ہی رائے قائم کرتے، اور اگر بات کچھ دل کو لگتی تو اپنی سمجھ کے مطابق کچھ سیدھی کچھ الٹی اس کی عملی تشکیل کرتے اور پھر جب نتائج غلط نکلتے تو ہماری اسکیم کو ناقص کہتے، اس لیے ہم یہ بہتر نہیں سمجھتے تھے کہ لوگوں کے پاس تحریر کے ذریعہ ہماری دعوت پہنچے …… لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اس کی مدد سے اب حالات بدل چکے ہیں ، ہماری بہت سی جماعتیں ملک کے اطراف میں نکل کر کا م کا طریقہ دکھلاچکی ہیں ، اور اب لوگ ہمارے کام کے طالب بن کر خود ہمار ے پاس آتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ نے ہم کو اتنے آدمی دے دئیے ہیں کہ اگر مختلف اطراف میں طلب پیدا ہو اور کام سکھانے کے لیے جماعتوں کی ضرورت ہو تو جماعتیں بھیجی جاسکتی ہیں ۔ تو اب ان حالات میں بھی کس مپرسی والے ابتدائی زمانہ ہی کے طریقہ کار کے ہر ہر جزء پر جمے رہنا ٹھیک نہیں ہے، اس لیے میں کہتا ہوں کہ تحریر (یعنی تصنیف و تالیف) کے ذریعہ بھی دعوت دینی چاہئے۔ (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۱۱۵، ملفوظ نمبر:۱۳۹)