کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
سخاوت کاجذبہ ہونا،فکرآخرت اور اللہ کی یاد کاغافل ہوناوغیرذلک۔ یہ سارے امور طریقت کے دائرہ میں آتے ہیں جس کو تزکیہ و تصوف اور باطنی اخلاق سے بھی تعبیر کرتے ہیں ، یہ بھی شریعت کا ایک حصہ ہے اور یہ دونوں قسمیں یعنی شریعت و طریقت کے دائرہ میں آنے والے جملہ امور عموماً وہ ہیں جن کا تعلق انفرادی و معاشرتی زندگی سے ہے۔ ان دو کے علاوہ ایک تیسری چیزسیاست ہے جس کا تعلق خاص طور پر اجتماعی زندگی سے ہے، اسلام کے بقاء و تحفظ اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لائے ہوئے طریقوں اور آپ کی شریعت کو باقی رکھنے کے لیے حدود شرع میں رہتے ہوئے سیاست سے جڑنا اور اس سے متعلقہ ضروری کام میں حصہ لینا بھی ہمارے مقاصد میں سے ہے مثلاً خدا نخواستہ قرآن و حدیث کے خلاف کوئی قانون پاس ہو، مدارس و مساجد کے خطرہ میں پڑجانے کا اندیشہ ہوا، اذان اور دیگر شعائر اسلام پر پابندی عائد کی جانے لگے، علماء اسلام اور نوجوانانِ اسلام کو ظلما جیلوں میں بند کیا جانے لگے، فرقہ وارانہ فسادات ہونے لگیں ، تبلیغی کام اور اس جیسی دینی تحریکوں پر حکومت کی نگاہیں خراب ہونے لگیں ، مسلم پرسنل لا میں دست درازی کی جانے لگے، وغیر ذلک، ان سب کے سدّ باب کے لیے ضرورت و حالات اور مصلحت کے مطابق سیاست و حکومت اور الیکشن وغیرہ میں بھی حدود شرع میں رہتے ہوئے حصہ لینا ضروری ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ فرمارہے ہیں کہ ہمارا اصل مقصد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لائے ہوئے طریقوں کی حفاظت اور ان کو زندہ کرنا ہے جو تین چیزوں پر موقوف ہے، شریعت، طریقت، سیاست۔ شریعت کے ذریعہ احکام شرعیہ ظاہرہ محفوظ ہوں گے اور یہ کام علماء اور اہل مدارس کے کرنے کا ہے، الحمدﷲ علماء اور اہل مدارس کے ذریعہ یہ کام ہورہا ہے۔ طریقت کے ذریعہ شریعت کے احکام باطنہ یعنی تزکیہ نفوس اور تصفیہ قلوب کا کام ہوگا اور یہ کام خانقاہوں میں اور اس کے علاوہ بھی صوفیاء اور مشائخ کے ذریعہ الحمدﷲ ہورہا ہے۔