ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کی چیز ہے ۔ شان وہابیت ۔ حقیقت تصوف ۔ بیعت کے وقت نذرانہ نہ لینے کی حکمت ۔ ہر حاضری میں ہدیہ دینے کی ممانعت ۔ مقدار ہدیہ میں بے احتیاطی : فرمایا ایک پیرزادے صاحب دور کے رہنے والے حاضر خدمت ہوئے ۔ دوسرے روز عرض کیا کہ ہم لوگوں کے بزرگوں سے پیری مریدی ہوتی چلی آرہی ہے اور ہرقسم کے بدعات ورسوم اور شرک وکفر ہوتے تھے ۔ میں نے حضور کی کتا بیں دیکھ کر ان سب خرافات کو موقوف کردیا ہے ۔ حضرت نے فرمایا کہ جزاک اللہ ! بارک اللہ ! پھر انہوں نے عرض کیا کہ ہم کو وہاں کے لوگ مقتدا مانتے ہیں میں یہ چاہتا ہون کہ ضروری ضروری مراقبات کی مجھ کو اطلاع ہوجائے تاکہ جو چیز ہمارے اکابر کے اندر تھی ۔ وہ ہم میں بھی پیدا ہوجائے اور ہماری اصلاح ہو ۔ یہ حاصل حضرت سے اکثر خط وکتابت رکھتے تھے ۔ حضرت نے فرمایا کہ چونکہ آپ طالب حق ہیں اس لئے آپ کو یہ نیت بھی دل سے نکالنا چاہیے ۔ یہ مربی کے اختیار میں ہے کہ جس طریق سے مناسب سمجھے تربیت کرے ۔ اور طریقے تربیت کے مختلف ہیں جیسے کہ یہ ایک طریق ہے کہ اشغال ومراقبات ہوں ویسے ہی یہ بھی طریق ہے کہ نوافل ہوں اور تلاوت قران ہو۔ اور بعضوں کو محض اہل اللہ کی خدمت سپرد کی جاتی ہے کہ بس خدمت کرتے رہو باقی کو ذکر شغل بتلایا جاتا ۔ تو غرض اس کی تخصیص طالب کا حق نہیں ۔ کہ مراقبات ہی کے طریق سے اس کی تربیت کی جائے ۔ طالب کو تو اپنی رائے بلکل فنا کردینی چاہیے یعنی جیسے کہ یہ قصد مذموم ہے کہ ہم مرجع خلائق نہیں یہ قصد بھی مذموم ہے کہ ہم کو وہی بات حاصل ہوجائے جو ہمارے اکابر کو حاصل تھی ۔ کیا خبر کہ اکابر کی استعداد کیسی تھی اورآپ کی استعداد کیسی ہے ۔ بس یہاں تو ارادوں کا فنا کرنے سے کام نکلتا ہے ۔ حتی کہ ناکامی پر بھی راضی رہے یعنی اگر ہمیں کچھ بھی حاصل نہ ہو تب بھی راضی ہیں ۔ دیکھئے ! کامیابی کسی کے قبضہ کی بات نہیں ۔ اگر کوئی کسی عورت سے کہے کہ میں تجھ سے