ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ہوجاتی ہے مثلا غیر ضروری متعلقات و واقعات وغیرہ بیان کرنے لگتا ہے ۔ پھر وہ کلام پندو نصیحت کی حد میں نہیں رہتا ۔ عرض کیا گیا کہ تفصیلی اور تشریح بھی تو ضروری ہوتی ہے فرمایا کہ تمام کلام تفصیل ہی تھوڑا ہی ہوتا ہے ۔ غیر ضروری باتوں کی بھی امیزش ہوجاتی ہے ۔ اسی واسطے مبتدی کو پندو نصیحت سے بھی منع کیا گیا ۔ کیونکہ اس کو ضروری اور غیر ضروری میں تمیز نہیں ہوتی ۔ منتہی کو تمیز ہوجاتی ہے کیونکہ اس کے اندر وجدان پیدا ہوجاتا ہے غیر ضروری کا صدور منتہی سے بھی ہوتا ہے ۔ مگر متنبہ ہوکر فورا توبہ کرلیتاہے ان حضرات ( یعنی مبتدی ) کو خبر بھی نہیں ہوتی ۔ اس کے ( یعنی منتہی ) قلب ) پر فورا ظلمت محسوس ہوجاتی ہے ایک کلمہ بھی اگر بڑھ جاتا ہے ۔ فور محسوس ہوجاتا ہے ۔ جیسے لقمہ میں اگر بال آجائے تو بال کی کیا حقیقت ہے لیکن فورا معلوم ہوجاتا ہے کہ بال ہے ۔ پھر ایک صاحب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اس لئے وعظ کہنے کے بھروسہ نہ رہے مولانا پھر بھی مضر ہے مبتدی کو ۔ عرض کیا گیا کہ جو چیز مضر ہے وہ مبتدی اور منتہی دونوں کا مضر ہے یا کوئی ایسی چیز بھی ہے کہ صرف مبتدی کو تو مضر ہو اور منتہی کو مضر نہ ہو ۔ فرمایا کہ دونوں باتیں ہیں مثلا بعض کلام ایسا ہوتا ہے اور مثلا لذیز کھانے مبتدی کو مضر ہیں ۔ لیکن منتہی کو بلکل بھی مضر نہیں ۔ کیونکہ مبتدی میں لذیذ کھانوں سے قوت بہیمیہ غلبہ ہوتا ہے ۔ اور منتہی چونکہ مجاہدوں سے اپنی قوت بہیمیہ کو مغلوب کر چکا ہے ۔ جو اسکے اندر رہاہی نہیں ۔ اور بعض ایسی چیزیں ہیں کہ مضر تو دونوں کوہیں ۔ لیکن جو مبتدی ہے اسے ضرر کا احساس نہیں ہوتا ۔ اور اس لئے امتداد بھی ہوجاتا ہے تدارک بھی نہیں کرتا ۔ منتہی کو احساس بھی ہوتا ہے امتداد بھی نہیں ہونے پاتا اور تدارک بھی کرلیتا ہے ۔ غرض مختلف حالتیں ہیں ۔ پھر فرمایا کہ یہ بڑا مشکل کام ہے کہ کلام ہو اور اعتدال سے ہو ۔ سکوت تو آسمان ہے اور مطلق العنان ہونا بھی آسان مگر بولے اور اعتدال کے ساتھ یہ ہے بڑا مشکل کام ۔ عرض کیا گیا کہ مطلق غیر ضروری کلام تو مبتدی اور منتہی دونوں کو مضر ہوتا ہوگا ۔ فرمایا کہ ہاں دونوں کو مضر