کے موافق ہیں ،یا صرف ان پر جو ایک ولایت کے تحت رہتے ہیں ؟ اس میں متعدد اقوال ہیں اور اس میں راجح قول یہ ہے کہ اگر دو ملکوں کا مطلع ایک ہو، تو وہ ایک مانا جائے گا؛ لہٰذا ان میں سے ایک جگہ چاند دکھائی دے، تو دوسرے ملک میں بھی اس کا حکم ثابت ہو گا؛ لیکن اگر مطلع میں اختلاف ہو،تو ہر ملک کا الگ حکم ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔(پھر اس کے دلائل ذکر کرکے فرماتے ہیں )۔۔۔۔۔۔۔۔اس بنا پر تم لوگ روزہ رکھو اور افطار کرو،جس طرح کہ اس ملک کے لوگ کرتے ہیں ، جس میں تم لوگ ہیں ،خواہ وہ تمہارے اصل وطن (سعودی عرب )کے موافق ہو یا اس کے خلاف ہو ۔(۱)
اسی طرح شیخ العثیمین نے اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ
’’ مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان کا کلمہ ایک ہو اور وہ اللہ کے دین میں تفرقہ نہ ڈالیں اور یہ کہ ان کا روزہ اور ان کی عید بھی متحد ہو اور وہ اپنے یہاں کے دینی مرکز کی اتباع کریں اور وہ اختلاف نہ کریں ؛ حتی کہ اگر ان کے یہاں روزہ سعودی مملکت یا کسی اور اسلامی ملک کے لحاظ سے بعد ہی میں کیوں نہ ہو،بہ ہر حال وہ اپنے مرکز کا اتباع کریں ۔(۲)
سعودی عرب کے مشہور دار الافتا ’’ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء ‘‘ کے فتاویٰ میں بھی یہی بات کہی گئی ہے ، ایک سوال اس کے مفتیان سے کیا گیا ہے کہ
------------------------------
(۱) فتاویٰ الشیخ العثیمین: ۱۷/۳۹-۴۱
(۲) فتاویٰ العثیمین:۷ا/۵۲