روزے میں آپریشن (Operation)
اگرروزہ دار کو آپریشن کرانے کی ضرورت پڑ جائے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپریشن سے روزے پر کیا اثر پڑے گا؟یاد رکھنا چاہیے کہ محض آپریشن سے تو کسی بھی صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوتا؛البتہ چوں کہ آپریشن کرنے کے بعدکبھی دوا یا اور کوئی چیز اندر داخل بھی کی جاتی ہے،اس لحاظ سے بعض صورتوں میں روزہ فاسد ہوجائے گااور بعض صورتوں میں فاسد نہ ہوگا ،اس کی تفصیل یہ ہے کہ
پیٹ یا دماغ کے علاوہ کسی اور جگہ کا آپریشن ہوا ہے، تو دیکھا جائے گاکہ جہاں کا آپریشن ہوا ہے، اس سے پیٹ یا دماغ تک منفذِ اصلی ہے یا نہیں ،اگر منفذِ اصلی نہیں ہے، تو اس آپریشن سے روزہ فاسد نہ ہوگا؛ خواہ دوا ڈالی جائے یا نہ ڈالی جائے؛ کیوں کہ جیسا کہ اوپر تفصیل سے گذ رچکا ہے کہ وہی چیز روزے کو فاسد کرتی ہے،جو جوف میں پہنچے اور منفذِ اصلی سے پہنچے ،جب اس صورت میں جوف تک منفذ ہی نہیں ہے، تو دوا ڈالنے سے بھی وہ جوف تک منفذ کے ذریعے نہ پہنچے گی؛ لہٰذااس سے روزہ فاسد نہ ہوگا اور محض آپریشن ،کسی بھی صورت میں روزے کو فاسد نہیں کرتا۔
اوراگر اس عضو اور جوف کے درمیان کوئی منفذِ اصلی ہے، تو دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؛ورنہ نہیں ٹوٹے گا ؛کیوں کہ مفسد پایا گیا ۔
اور اگر آپریشن پیٹ یا دماغ کا ہو ا ہے، تو دیکھا جائے گا کہ صرف اندر سے کچھ نکالا گیا ہے، یا کوئی دوا بھی اندر ڈالی گئی ہے؛پہلی صورت پر روزہ باقی ہے اور دوسری صورت پر روزہ فاسد ہوجائے گا ۔
اور اگر آپریشن کرکے پیٹ یا دماغ کے جوف میں کوئی مصنوعی یا انسانی یا حیوانی عضو لگایا گیا، تو اس کا حکم حضراتِ فقہا کے یہاں در پیش ایک صورت سے مستنبط ہوتا