جو حضرات اس کو غیر مفسد کہتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ اس آلے میں کل دس ملی لیٹر سیال دوا ہو تی ہے اور اس مقدار کو دو سو مرتبہ اسپرے کیا جا سکتا ہے ،تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک مرتبہ میں ایک انتہائی قلیل مقدار اس سے آدمی کے منہ میں داخل ہو تی ہے اور یہ مقدار اولاً تو حلق میں اور وہاں سے جوف میں داخل نہیں ہو سکتی اور اگر داخل بھی ہوئی ،تو اس قدر قلیل مقدار کو مفسد نہیں کہا جا ئے گا ۔(۱)
اور جو حضرات اس کو مفسد کہتے ہیں ، ان کی دلیل یہ ہے کہ اس پمپ کے ذریعے دوا جوف کے اندر پہنچتی ہے،اگر چہ کہ وہ مقدار کے لحاظ سے بہت کم ہی کیوں نہ ہو اور روزے کے فاسد ہونے میں کم یا زیادہ مقدار کا کوئی فرق نہیں ہے ، ایک چیز اگر زیادہ مقدار میں مفسد ہے، تو وہ کم مقدار میں بھی مفسد ہے ؛لہٰذا اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا ،اس پر ہم نے اوپر ’’انہیلر‘‘ (Inhaler)کے مسئلے میں بحث کردی ہے ۔
ہاں ! جو مریض اس کے بغیر رہ نہیں سکتا اور بیماری کے شدید ہونے کا خطرہ ہو، یا شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتاہو، تو اس کو اجازت ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور جب طبیعت ٹھیک ہوجائے، تو قضا کرے یا اگر اس کا بھی امکان نہ ہو، تو پھر فدیہ دے دے ۔
گیس (GAS)سے روزے پر اثر
آج کل گیس (GAS)کا استعمال عام ہوگیا ہے ،پکوان کے لیے بھی اور روشنی کے لیے بھی ،یہ گیس سلنڈروں میں بھری ہوتی ہے اور کبھی کسی غلطی یا خرابی کی وجہ سے خارج ہونے لگتی ہے اور اس کی بو سے اس کو ہر کوئی محسوس بھی کر سکتا ہے ، روزے کی حالت میں اگر یہ گیس منہ یا ناک کے ذریعے حلق میں داخل ہوجائے، تو کیا روزہ فاسد ہوجائے گا ؟
------------------------------
(۱) دیکھو: المفطرات المعاصرۃ ، للشیخ خالد بن علی المشیقح