جب سحری کرے گا،تو ہندوستان کے لحاظ سے ڈھائی گھنٹے بعد کرے گا اور وہاں سے جب ہندوستان پہنچے گا، تو افطار سعودی عرب کے لحاظ سے ڈھائی گھنٹے پہلے ہوگا؛ مگر اس کے باوجود، اس کو ہندوستان ہی کے لحاظ سے افطار کرنا چاہیے اور اس کے بر عکس اگر کوئی ہندوستان میں سحری کرے اور سفر کر کے سعودیہ کو چلا جائے، تو روزہ بڑا ہو جائے گا؛ مگر اس کو بھی اسی اصول کے تحت وہاں کے لحاظ سے افطار کرنا ہوگا ۔
شیخ عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ نے یہی فتویٰ دیا ہے ، ان سے کسی نے یہ سوال کیا کہ میں نے اپنے ملک میں سحری کی اور اسی دن سعودی میں ریاض کو پہنچ گیا اور اہلِ ریاض کے ساتھ افطار کیا ، جب کہ میرے ملک اور ریاض کے وقت میں ایک گھنٹے کا فرق ہے ، تو کیا مجھ پر اس کی قضاہے؟
تو شیخ نے جواب لکھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ؛ اس لیے کہ آدمی جہاں ہو تا ہے، سحری و افطار میں اسی کا حکم لگتا ہے اور دو ملکوں کے مابین دن کے چھوٹا یا بڑا ہونے کا فرق ہوتا ہے اور طلوع و غروب کے پہلے و بعد ہونے کا فرق ہوتا ہے ،اس سے کوئی نقصان نہیں ۔(۱)
آنکھ ، کان ،ناک کے قطرات(Drops) کا حکم
آنکھ ، کان ،ناک کے قطرات(Drops) کا استعمال روزے کی حالت میں کیا حکم رکھتا ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا حکم الگ ہے ، آنکھ میں ڈالے جانے والے قطرات کا روزے میں استعمال جائز ہے اور اس کا روزے پر کچھ اثر نہیں پڑتا ؛کیوں کہ جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے ، روزے کو فاسد کرنے والی چیز وہ ہے، جو جوف میں بہ راہ ِ منفذِ اصلی پہنچے اور آنکھ اور جوف میں کوئی منفذِ اصلی نہیں
------------------------------
(۱) فتاویٰ الشیخ بن باز : ۱۵/۳۲۱- ۳۲۲