ہیں ،پھریہ اقتدا کیسے صحیح ودرست ہوگی؟
البتہ اگرامام ومقتدی کامکان (جگہ) ایک ہو،درمیان میں ایسی کوئی چیز حائل نہ ہواورامام کی اقتدا کی نیت سے نماز پڑھ لی جائے اور ٹی- وی کومحض واسطہ خیال کرے، تونماز صحیح ہوجائے گی ، جیسے سناگیاکہ کعبۃ اللہ میں امام کی نقل وحرکت کے مشاہدہ کرنے کے لیے ایسا انتظام کیاگیاہے، تویہ درست ہے؛ مگرچوں کہ نماز میں نمازی کے سامنے دائیں بائیں ،پیچھے یااوپرتصاویرکاہونا،مکروہ ہے ؛اس لیے اس سے اگرچہ نماز صحیح ہوجائے گی، مگرمکروہ ہوگی۔
’’ نورالإیضاح ‘‘ میں ہے :
’’ وأن یکون فوق رأسہ أوخلفہ أو بین یدیہ أو بحذائہ صورۃ ‘‘۔(۱)
p: (مکروہ ہے )کہ نمازی کے سرکے اوپر یا اس کے پیچھے یااس کے سامنے یااس کے بازوکوئی تصویر ہو۔
اس لیے اس صورت سے بھی احتراز کرناچاہیے؛تاکہ نماز مکروہ وناقص نہ ہوجائے۔
گھروں میں باجماعت تراویح پڑھنا
نمازِ تراویح کے بارے میں علما وائمہ کااختلاف ہے کہ وہ مسجد میں افضل ہے یا گھرمیں ؟
جمہورعلما کایہ مذہب ہے کہ نماِز تراویح مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے ۔(۲)
------------------------------
(۱) نورالإیضاح مع المراقي: ۱۳۲
(۲) قال: ولأن الاجتماع علیٰ واحد أنشط لکثیرمن المصلین ، وإلیٰ قول عمر جنح الجمہور۔(فتح الباري:۵/۴۴۷)