اس کا جواب یہ ہے کہ گیس خواہ بالقصد یا بلا قصد منہ سے یا ناک سے اندر داخل ہو جائے، تو روزہ فاسد نہ ہو گا ؛ کیوں کہ گیس ایک ہوا ہے اور ہوا کے اندر داخل ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ؛اسی لیے کسی خوشبو یا بد بو کے سونگھنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
اس کتاب کی سابقہ اشاعت میں احقر نے گیس کو دھویں پر قیاس کرتے ہوئے یہ لکھا تھا کہ ’’بلا قصد اگر یہ اندر چلا جائے، تو روزہ فاسد نہ ہوگا؛ لیکن اگر بالقصد داخل ہو ا ،تو روزہ فاسد ہو جائے گا اور لکھا تھاکہ اس کی نظیر فقہا کا بیان کردہ یہ مسئلہ ہے کہ اگر گرد و غبار یا دھواں خود بہ خود بلا قصد کے حلق میں چلا جائے، تو روزہ فاسد نہ ہوگا اور اگر بالقصد داخل کیا، تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور اس مسئلے کی علت یہی بیان کی ہے کہ گرد وغبار اور دھویں سے بچنا ممکن نہیں ہے اورجس صورت میں ممکن ہے، وہاں بالقصد داخل کرنا مفسدِ صوم ہے ،گیس کی صورت بھی تقریباً ایسی ہی ہے ؛لہٰذا بلا قصد داخل ہوجائے، تو روزہ فاسد نہ ہوگا اور اگر بچنا ممکن ہو اور پھر بھی بچنے کی کوشش نہ کرکے گیس حلق میں داخل کرلیا ،تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ ‘‘
لیکن اب میں اس سے رجوع کرتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ اس کو دھویں کے بہ جائے ہوا پر قیاس کرنا اقرب ہے ؛ لہٰذا گیس سے کسی بھی صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
روزے میں دوائی غرغرہ کرنے کا حکم
روزے کی حالت میں اگر کسی ضرورت مند کو دوائی غرغرہ کرنا پڑے، مثلاً حلق یا گلے میں سخت تکلیف ہے اور ڈاکٹر نے اس کو دوادی کہ اس سے غرغرہ کیا جائے، تو کیا روزے کی حالت میں اس کا ستعمال جائز ہے؟اور کیا اس سے روزہ فاسد ہو گا یا نہیں ؟