اس سے معلوم ہوا کہ آج جو رواج پڑ گیا کہ نابالغ بچوں سے قرآن سننے کے شوق میں ،ان کو امام بنا کر ان کی تراویح میں اقتدا کرتے ہیں ، یہ غلط ہے؛ اگر بچوں کو عادت ڈالنے یا ان کی ہمت افزائی کے لیے امام بنانا ہو، تو ان کے پیچھے نابالغ بچوں کو ہی پڑھائیں ،اس سے ان کو عادت بھی پڑ جائے گی ،ہمت بھی ہوجائے گی اور بڑے لوگ بھی ان کاقرآن سن سکیں گے ۔
ٹیپ ریکارڈ (Tape recorder)کے ذریعے تراویح
بعض لوگوں کے متعلق سنا گیا ہے کہ وہ کسی اچھے قاری کی نمازِ تراویح کی آواز ٹیپ ریکارڈر کے ذریعے کیسٹ(Cassette) میں بھر کر، پھر اسی آواز کی اقتدا میں نمازِ تراویح ادا کرتے ہیں ؛ مگر معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سراسر غلط اور فضول حر کت ہے اور اس سے نماز ادا نہیں ہوتی ؛کیوں کہ یہ ایک غیر جان دار آلہ ہے،جو اس بات کی صلاحیت نہیں رکھتا کہ اس کی اقتدا کی جائے؛غور کیجیے کہ جب نابالغ حافظِ قرآن بچے کی اقتدا صحیح نہیں ، تو غیر جان دار آلے کی اقتدا کیسے صحیح ہو سکتی ہے ؟!!
پھر علما نے لکھا ہے کہ جو شخص نماز میں نہ ہو ،اس کے امتثال سے یعنی اس کے حکم پر نقل و حرکت سے نماز فاسد ہو جاتی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ غیر جان دار آلہ ،نماز سے خارج ہے ،اس کے مطابق نقل و حرکت کرنا در اصل ایسی چیز کی اقتدا ہے، جو خارجِ نماز ہے اور اس سے اقتدا اگر بالفرض صحیح ہو بھی گئی، تو اس کے امتثال پر نماز فاسد ہوگی؛ اس لیے یہ محض جہالت ہے کہ ایک آلے کو رکھ کر اس کے پیچھے نماز ادا کی جائے ۔
ٹی -وی(T.V) سے تراویح کی نماز
یہی حکم ٹی- وی کا بھی ہے کہ یہ ایک غیر جان دار آلہ ہے، اس کی اقتدا بھی درست