حدودمیں رہتے ہوئے اس کاساتھ دے سکیں ۔
دوسرے شہروں سے چاند کی خبر معلوم کرنا
اگرچاندنظر نہ آئے، تودوسرے شہروں سے چاندکی خبر معلوم کرناکیادرجہ رکھتاہے؟ ظاہر ہے کہ یہ واجب اورضروری نہیں ہے ؛کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اورحضرات صحابہ رضی اللہ عنھم نے دوسری بستیوں اورآبادیوں سے چاند کی خبرمنگوانے اورمعلوم کرنے کاکوئی اہتمام نہیں فرمایا؛حال آں کہ اس زمانے میں -جیساکہ اوپرعرض کیاگیا-ان کے مناسبِ حال ذرائع ووسائل موجودتھے،یہ اس کی واضح دلیل ہے کہ دوسرے علاقوں اورشہروں سے چاند کی خبرمعلوم کرنا ضروری وواجب نہیں ہے؛ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
»عن أبيھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم :صوموا لرؤیتہٖ وأفطروا لرؤیتہٖ ، فإن غُبِّيَ علیکم فأکملوا عدۃ شعبان ثلاثین۔(۱)«
p: چانددیکھ کرروزے رکھو اور چانددیکھ کرروزہ افطار کرو، پس اگرچاندتم پرپوشیدہ ہوجائے، تو تیس دن پورے کرو۔
اس حدیث میں غورکرنے سے واضح ہوتاہے کہ دوسری جگہوں سے چاندکی خبر حاصل کرناضروری نہیں ؛کیوں کہ اس میں چاندکے پوشیدہ و مستور رہ جانے کی
صورت میں ہمیں تیس دن پورے کرنے کاحکم دیاگیاہے،یہ نہیں کہاگیاکہ اس صورت میں دوسری جگہوں سے تحقیق کرو؛اگر یہ شرعاً واجب ہوتا، تو ضرور
------------------------------
(۱) البخاری:۲۵۳،الرقم:۱۹۰۹،واللفظ لہ، المسلم:۵۴۶،الرقم:۱۰۸۱ ، السنن الکبری للنسائی : ۳/۱۰۰، الرقم: ۲۴۳۹ ،الدارمی :۱۰۴۹،الرقم:۱۷۲۷