جوف میں بذریعۂ منفذِ اصلی پہنچائی جا ئے اور انجکشن میں منفذِ اصلی سے دوا نہیں جاتی ؛ لہٰذا روزہ اس سے فاسد نہیں ہوتا ۔
روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ یا دوا ڈالنا
عام طور پر کتب ِفقہ میں آنکھوں میں سرمہ یا دوا کے استعمال کو روزہ دار کے لیے درست اور غیر مفسد ِصوم قرار دیا گیا ہے؛حتی کہ فقہا نے لکھا ہے کہ آنکھوں کے سر مہ اور دوا کا مزہ حلق میں محسوس ہونے لگے، تب بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
چناں چہ ’’ البزازیۃ ‘‘ میں ہے :
’’ لا یفسد الاکتحال ، ولو وجد طعمہٗ۔‘‘
p: سرمہ لگا نا مفسد نہیں ،اگرچہ مزہ معلوم ہو۔(۱)
مگر زمانۂ حال کی جدید طبّی تحقیقات نے علما کو اس پر نظر ِثانی کی زحمت دی ہے؛ تفصیل اس کی یہ ہے کہ حضرات فقہائے کرام نے سرمہ اور دوا کے آنکھ میں ڈالنے کو روزے کے لیے جو غیر مفسد قرار دیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آنکھ اور جوف کے درمیان کوئی منفذِ اصلی نہیں ہے اور جب منفذ نہیں ہے، تو سرمہ یا دواکے استعمال سے یہ اندیشہ نہیں ہے کہ یہ منفذ سے جوف تک پہنچیں گے اور یہ ثابت ہے کہ روزے کو فاسد کرنے والی چیز وہی ہے ،جو جوف تک پہنچے اوربہ ذریعۂ منفذِ اصلی پہنچے ؛ چناں چہ علما نے جو یہ لکھا ہے کہ آنکھ کے سرمے کا اثر اگرچہ حلق میں محسوس ہو ،روزہ اس سے نہیں ٹوٹتا ، اس کی وجہ علامہ شامی رحمہ اللہ یہ نقل کرتے ہیں کہ
’’ لأن الموجود في حلقہٖ أثر داخل من المسام الذي
------------------------------
(۱)البزازیۃ علی ھامش الہند یۃ : ۱/۹۷،نیز دیکھو : عالمگیری :۱/۲۰۳