ہے؛
لہٰذا آنکھ میں دوا اور ڈراپس کا استعمال جائز ہے ۔
اور کان کے قطرات کا حکم یہ ہے کہ اس سے فقہا کے قول کے مطابق روزہ فاسد ہوجاتا ہے ؛کیوں کہ کان اور جوف کے درمیان منفذ ہے اور اس سے یہ قطرات اندر پہنچتے ہیں اور یہ مفیدِ بدن بھی ہیں ؛لہٰذا معنے کے لحاظ سے افطار پایا گیا ۔
ناک کے قطرات کا حکم بھی یہی ہے کہ اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے ؛کیوں کہ ناک ایک منفذ ہے؛ جس سے جوفِ معدے میں یہ قطرات پہنچتے ہیں اور یہ بات حدیث سے بھی معلوم ہو تی ہے ؛ چناں چہ حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ
’’بالغ في الاستنشاق إلا أن تکون صائما ۔‘‘ (۱)
اس حدیث میں آپ نے ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کا حکم دیا اور روزے کی حالت کو اس سے مستثنی کیا ، جس سے اندازہ ہو تا ہے کہ روزہ میں اگر ناک میں پانی چلا جائے تو روزہ فاسد ہو جاتا ہے ؛ اسی لیے آپ نے روزہ میں مبالغہ کو منع کیا ہے ؛ لہذا ناک میں قطرات ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جائے گا ۔
روزے میں ہونٹوں یا چہرے وغیرہ پر
کریم(cream)کااستعمال
کریم (Cream)مختلف قسم کے استعمال کیے جاتے ہیں ، بعض ضرورت کے لیے جیسے ہونٹوں اور پیروں کے سردی وغیرہ سے پھٹ جانے پر لگاتے ہیں اور بعض محض آرائش کے لیے، جیسے عموما عورتیں ہونٹوں پر اور چہرے پر استعمال کر تی ہیں ،
------------------------------
(۱) أبو داود:۲۳۶۶، الترمذي:۷۸۸