﷽
اعتکا ف
اعتکاف کے متعلق یہاں جن مسائل کو پیش کیا گیا ہے،ان کا تعلق صرف رمضان کے آخری عشرے کے اعتکاف سے ہے ،جس کو اعتکافِ مسنون کہتے ہیں ، اعتکافِ واجب و نفل کے مسائل پر یہاں بحث مقصود نہیں ۔
مسجد کی پہلی ودوسری منزل پر اعتکاف
آج کل بہت سے شہروں میں مسجدیں دودو، تین تین منزلہ بھی بننے لگی ہیں اور ممکن ہے کہ آگے چل کر ان منزلوں میں اور اضافہ و ترقی ہو ،اس صورت میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلی منزل یا دوسری منزل پر اعتکاف کرنا صحیح ہوگا یا نہیں ؛ جب کہ پہلی دوسری منزلوں میں پنج وقتہ نماز نہیں ہوتی؛بل کہ وہاں صرف جمعہ یا رمضان کی بعض راتوں میں نما ز پڑھی جاتی ہے۔
جواب یہ ہے کہ درست ہے؛ کیوں کہ وہ منزلیں بھی مسجد ہی ہیں ،علما نے لکھا ہے کہ ایک جگہ جب مسجد بن گئی، تو وہ جگہ تحت الژیٰ سے آسمان تک مسجد ہی ہے ۔
چناں چہ ’’در ِمختار‘‘میں اور’’ شامی‘‘ میں اس کی تصریح موجود ہے۔(۱)
اور موجودہ صورتِ حال میں اوپر کی منزلیں اسی کی نیت سے بنائی جاتی ہیں کہ وہاں نماز پڑھی جائے؛ لہٰذا اس کے مسجد ہونے میں شبہ نہیں ؛ اس لیے اعتکاف کرنا
------------------------------
(۱) قال: وکرہ تحریماً [الوطء فوقہ ، والبول و التغوط] لأنہ مسجد إلی عنان
السماء ، وکذا إلیٰ تحت الثریٰ،(الدرالمختار مع الشامي:۲/۴۲۸)