معتکف کا ڈاڑھی بنوانا
معتکف کے ڈاڑھی بنانے میں بھی یہی تفصیل ہے کہ اس کے لیے مسجد کے باہر جانا جائز نہیں ،اگر جائے گا، تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا اور اگر مسجد میں بنائے تو، درست ہے؛ مگر حجام کے ذریعے بنوانے میں تفصیل یہ ہے کہ اجرت پر یہ معاملہ مسجد کے اندر نا جا ئز ہے اور بلا اجرت ہو، تو جائز ہے ؛ہاں ! حجام مسجد کے باہر بیٹھ کر ڈاڑھی بنائے اور معتکف مسجد میں ہو، تو درست ہے ۔(۳)
یہاں اس سلسلے میں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے، وہ یہ کہ ڈاڑھی بنانے سے مراد یہ ہے کہ ڈاڑھی کو درست کیا جائے یا گالوں پر اگنے والے بالوں کی صفائی کی جائے، اس سے ڈاڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم رکھنا مراد نہیں ،ڈاڑھی کا منڈانا اور ایک مشت سے کم کرنا ہر صورت میں حرام ہے۔(۱)
لہٰذا مسجد کے اندر اور حالتِ اعتکاف میں یہ کام کرنا سخت حرام و ناجائز ہو گا ، اگرچہ اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہو تا ؛ مگر اس کا ارتکاب گنہ گار بنا دیتا ہے ۔
حالت ِاعتکاف میں بیمار ہوجائے تو ؟
حالت ِاعتکاف میں اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے، تو اولاً اس کی کوشش کرنا چاہیے کہ مسجد ہی میں رہتے ہوئے علاج ہوجائے،مثلاًمسجد ہی میں کسی ڈاکٹر کو بلا کر
------------------------------
(۳) دیکھیے حوالۂ سابق دربیان: ’’معتکف کاحجامت بنوانا‘‘
(۱) ڈاڑھی منڈانااورکترانا(جب کہ ایک مشت سے کم ہو)تمام فقہا کے نزدیک حرام اورگناہِ
کبیرہ ہے اور داڑھی منڈانے اورکترانے والافاسق اورگنہ گارہے۔
(آپ کے مسائل اوران کاحل :۷/۸۷ )