اس جگہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اسی سے شربِ دخان (جس میں بیڑی، سگریٹ اور حقہ؛ تینوں داخل ہیں )کاحکم بھی معلوم ہوگیا اور اس کو علامہ شرنبلالی رحمہ اللہ نے نظم کیا ہے (جس کا خلاصہ یہ ہے کہ )ان دخانی چیزوں کے خریدنے اور اس کے پینے سے منع کیا جائے گا اور جو اس کو روزے میں پیے گا، بلا شبہ اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ۔(۲)
اس سے معلوم ہوا کہ ان سب چیزوں سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے؛رہا یہ مسئلہ کہ اس سے صرف قضا لازم ہوگی یا کفارہ بھی لازم ہو گا ؟ علامہ شرنبلالی رحمہ اللہ نے’’ مراقي الفلاح ‘‘میں لکھا ہے کہ اس سے کفارہ واجب ہو گا۔(۳)
اور علامہ شامی رحمہ اللہ نے بھی ان سے نقل کیا کہ اگر نفع کے خیال سے پیتا ہے ، تو کفارہ دینا ہوگا۔ (۴)
روزے میں اگر بتی، عود وغیرہ کا دھواں سونگھنا
آج کل مساجد میں عام طور پر اگر بتی جلانے کا رواج ہے ،اسی طرح گھروں میں بھی اس کو استعمال کرتے ہیں اور یہ اچھی چیز ہے ؛مگر رمضان کے مہینے میں دن میں اس کے استعمال سے احتراز کرنا چاہیے ؛کیوں کہ اس کا دھواں بھی اگر حلق میں داخل ہو گیا،تو روزہ فاسد ہو جاتا ہے، اسی طرح عود وغیرہ کے دھویں کا بھی یہی حکم ہے ؛کیوں کہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ’’ دھویں سے بچنا ممکن ہوتے ہوئے، اس سے
------------------------------
(۲) فکتب ما نظمہٗ الشرنبلالي: ویمنع من بیع الدخان وشربہٖ ، وشاربہٗ في الصوم لا شک یفطر۔(الشامي : ۳/۳۶۶ )
(۳) قال: لا یبعد لزوم الکفارۃ أیضا للنفع ۔(مراقي الفلاح :۲۴۷)
(۴) قال :ویلزمہٗ التکفیر،لو ظن نافعاً۔ (الشامي: ۳/۳۶۶ )