یصوم ولم تجد طبیخا ‘‘۔(۲)
جب اپنے بچے کی خاطر کھانا چبانے کی اجازت ہے، تو خود اپنی حفاظت کے لیے ایسی دوا کا استعمال،جو حلق میں نہ جائے ،صرف زبان کے نیچے دبا لی جائے جائز ہے ؛لیکن اس میں یہ شرط ہے کہ’’ اس کا کوئی حصہ حلق میں داخل نہ ہو ،ورنہ روزہ یقینا فاسد ہو جائے گا ‘‘۔
روزے میں خون یا گلوکوز(Glucose) چڑھا نے کا حکم
یہیں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ روزے میں خون چڑھانا یا گلوکوز لینا درست ہے یا نہیں اور یہ کہ اس سے روزے پر کیا اثر پڑتا ہے ؟
خون یا گلوکوز چڑھانے سے روزے کے ٹوٹنے کا تو سوال پید انہیں ہوتا؛ کیوں کہ یہ بھی جیسا کہ اوپر معلوم ہوا ،رگوں کے ذریعے پہنچایاجاتاہے ،منفذِ اصلی سے نہیں ؛اس لیے اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا؛بل کہ باقی رہتا ہے۔
اب رہا یہ سوال کہ روزے کی حالت میں خون یا گلو کوز لینا درست ہے یا نہیں ؟ اس کے بارے میں علما کے کلام سے سمجھ میں آتا ہے کہ
خون چوں کہ نجس اور حرام ہے اور صرف سخت مجبوری و اضطرار کی حالت میں اس سے انتفاع جائز ہے؛ اس لیے بغیر سخت مجبوری کے اس کا استعمال جائز نہ ہوگا اور پھر ایسا مریض، جس کو مجبوراً خون لینا پڑے عام طور پر روزے سے بھی نہیں رہ سکتا ،اس لیے یہ صورت زیادہ تر فرضی ہے۔ غرض یہ کہ اگر کوئی حالتِ مجبوری میں لے لے، تو
------------------------------
(۲) البحر الرائق:۲/۴۸۹،الشامي:۳/۳۹۵