۴- چو تھے یہ کہ بجانے والا منتظم یا اس کی طرف سے مقرر کردہ اچھے آدمی کے سامنے بجائے ؛لہٰذا اگر کہیں سے آواز آئی اور ہمیں یہ معلوم نہ ہو کہ یہ آواز کیوں اور کس لیے بجائی جا رہی ہے، تو اس پر روزہ افطار درست نہ ہوگا ،اسی طرح ہم کو اگر یہ معلوم نہ ہو کہ اس کاباقاعدہ انتظام ہے، تو بھی اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ،اسی پر مسجد کے مو ٔذن کی آواز کو بھی قیاس کرنا چاہیے اور چوں کہ ہمارے ان علاقوں میں اکثر اس قسم کا انتظام ہوتا ہے ؛اس لیے اس پر اعتماد درست ہے ۔
سائرن (Siren) توپ کی آواز ، قمقموں کی روشنی پر رمضان و عید
بعض جگہ رمضان کی آمد یا عید کے اعلان کے طور پر سائرن یا توپ یالائٹ استعمال کیے جاتے ہیں کہ لوگ سائرن اور توپ کی آواز سے اور روشنی دیکھ کر سمجھ لیتے ہیں کہ رمضان یا عید کا چاند نظر آگیا ہے، فقہا کے کلام سے اس کی اجازت معلوم ہوتی ہے؛چناں چہ مولانا عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ نے علامہ شامی رحمہ اللہ کی ایک عبارت، جس میں کہا گیا ہے کہ دیہات والوں کو قندیل وغیرہ دیکھ کر روزہ رکھ لینا ضروری ہے، نقل کرکے فرماتے ہیں :
’’درست ہوگا (یعنی توپ کی آواز پر عید کرنا )اس وجہ سے کہ توپیں چلنا موافق ِعادتِ شائعہ کے موجب ِظن ِعید ہونے کے ہے اور غلبۂ ظن عمل کے واسطے کافی ہے ‘‘۔(۱)
تو پ کی طرح اس زمانے میں سائرن کی آواز اور بلب کی روشنی سے بھی ظنِ غالب حاصل ہوجاتا ہے کہ چاند ہوگیا؛ لہٰذا اس پر اعتماد کیا جا سکتا ہے؛ مگر یہ صرف
------------------------------
(۱) مجموعۃ الفتاویٰ: ۱/۳۹۵