بڑے شہروں اور مشہور علاقوں میں متعدد سالوں تک ہر نئے چاند( NEW MOON ) کی تاریخ اور امکانی وقت دریافت کرنا آسان ہو گیا ہے، ملیشیا یونیورسٹی کے پروفیسر اور مسلمان سائنس دان ’’ڈاکٹر محمد الیاس ‘‘نے بھی اس قسم کا ایک عالمی نقشہ تیار کیا ہے،جس سے ۳۱؍ سال تک نئے چاند کاوقت و تاریخ معلوم کرسکتے ہیں ۔(۲)
ان چیزوں کے پیش ِنظر فقہی مباحث میں ایک بحث یہ پیدا ہوگئی ہے کہ’’ چاند کی پہلی تاریخ کا فیصلہ رؤیت پر معلق کرنے کے بہ جائے، اگر ان جدید فلکیاتی تحقیقات سے فائدہ اٹھا کر، ان سے ہی اس مسئلے کو حل کرلیا جائے، تو کیا شرعی نقطئہ نظر سے اس کی گنجائش ہے‘‘؟
یہ مسئلہ قدیم فقہاکے درمیان بھی زیر ِبحث آیا ہے اور بعض فقہانے اس پر مستقل رسائل لکھے ہیں ،علامہ سبکی شافعی رحمہ اللہ کے رسالے کا ذکر علامہ شامی رحمہ اللہ نے کیا ہے ، علامہ ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اس پر مستقل رسالہ لکھا ہے، جو ان کے فتاویٰ میں شامل ہے اور بعض حضرات نے فتاویٰ میں اس پر مستقل کلام فرمایا ہے۔اس مسئلے پر ہم کسی قدر تفصیل سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں ؛تاکہ حتی الامکان اس کاہر پہلو واضح و مدلل ہو۔
قدیم فقہا کا مذہب
یہ کہنے کی حاجت نہیں کہ فلکیاتی علوم کو اگر چہ ترقی تو موجودہ دور میں ہوئی ہے؛ مگر ان علوم پر قدیم زمانے سے محنت ہورہی ہے اور اس کے ماہرین، ہر دور میں رہے ہیں اور ان علوم کے لیے دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں بڑے بڑے مراکز قائم رہے ہیں ؛ اس لیے قدیم فقہا کے درمیان یہ مسئلہ زیرِبحث آیاہے اور ان
------------------------------
(۲) دیکھو: تعمیر ِحیات ،لکھنؤ : شمارہ : ۱۰ ؍نومبر ۱۹۸۸ء