تحقیق پرنہیں ؛البتہ اگرطبی تحقیق سے یقینی طور پرثابت ہو جائے کہ آنکھ اورجوفِ معدے میں منفذ ہے، تودوسری دواؤں وغیرہ کے آنکھ میں ڈالنے کو مفسد قراردیا جاسکتاہے؛ مگرشرط یہ ہے کہ یہ نظریہ محض نظریہ نہ ہو؛بل کہ پایۂ تحقیق کوپہنچ جائے۔ (۳)
روزے میں آنکھ میں لینس(Lens) لگانا جائز ہے
ایک اہم سوال یہ ہے کہ میں نے آنکھ میں لینس (Lens)لگایا ہے اور اس کو سوتے ہوئے نکال دیا کرتا ہوں اور لینس کو ایک خاص لکویڈ (سیال مادے ) میں رکھنا پڑتا ہے ، پھراسی پانی سے اٹھا کر آنکھ میں لگانا پڑتا ہے ، اب رمضان قریب ہے ، تو سوال یہ ہے کہ ’’روزے کی حالت میں لینس آنکھ میں لگانا درست ہے یا نہیں ؟‘‘
(سائل: کبیر الدین)
آنکھ میں لینس روزے کی حالت میں داخل کرنا جائز و درست ہے اور جو سیال مادہ اس میں لگا ہوتا ہے، اس کے آنکھ میں جانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ؛کیوں کہ فقہا نے لکھا ہے کہ آنکھ میں دوائی ڈالنا جائز ہے ، اسی طرح سرمہ لگانا جائز ہے ؛ لہٰذا یہ پانی اگر آنکھ میں چلا جائے، تو کوئی حرج نہیں ۔
ترکِ روزے میں غیرمسلم یافاسق ڈاکٹر کے قول پرعمل
جن عذروں کی بناپرروزہ چھوڑنے کی اجازت ہے، ان میں سے ایک ایسی
------------------------------
(۳) راقم حقیرنے اس مسئلۂ طبیہ کی تحقیق کے لیے متعدد ڈاکٹروں سے رجوع کیا اوریہ تجویز رکھی کہ اس سلسلے میں ایک سوال مرتب کرکے متعدد طبی سائنسی اداروں کوبھیجاجائے اورسب کے جوابات سامنے رکھ کرکسی نتیجہ پرپہنچاجائے؛چناں چہ میرے بعض دوست ڈاکٹروں نے بعض اداروں کوسوال نامہ بھیجا؛مگرافسوس کہ دوسال ہوچکے، کوئی جواب موصو ل نہ ہوا۔(شعیب)