گیا ہے کہ اہلِ نجوم پر اعتماد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (۲)
شوافع میں سے علامہ سبکی رحمہ اللہ کا نام لیا جاتا ہے،جو اہلِ ہیئت کے حساب پر اعتماد کے قائل تھے اور اس سلسلے میں انھوں نے رسالہ بھی لکھا ہے؛ مگر محققین شوافع نے ان پر رد کیا ہے، جیسا کہ اوپر گذرا اور ابنِ حجر رحمہ اللہ نے بعض اور نام بھی اس سلسلے میں ذکر کیے ہیں ، ابن ِسر یج شافعی، مطرف بن عبداللہ تابعی اور ابنِ قتیبہ محدث رحمہم اللّٰہ؛ مگر ان پر علما نے رد کیا ہے اور ان کے قول کو اجماع کے خلاف قرار دیا ہے۔(۳)
جمہور علما کے دلائل
۱- جمہور علما کے دلائل یہ ہیں کہ صوم و افطارِ صوم کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں واضح طور پر حکم دیا ہے:
» عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و سلم : الشہر تسع و عشرون ، فلا تصوموا حتی تروہ ولا تفطروا حتی تروہ ؛ فإن غم علیکم ، فاقدروا لہٗ ثلاثین۔« (۱)
p: ا بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاکہ مہینہ ۲۹؍ دن کا ہوتا ہے،پس تم روزہ نہ رکھو، یہاں تک
------------------------------
(۲) فنقل أولاً عن ’’القاضي عبد الجبار‘‘ و’’صاحب جمع العلوم ‘‘ أنہ لا بأس بالاعتماد علی قولھم ۔ (ردالمحتار:۳/۳۵۵)
(۳) دیکھو : فتح الباري: ۴/ ۱۵۷
(۱) أبوداؤد : ۲۶۴،الرقم: ۲۳۲۰