یہاں کے لوگوں کے ساتھ عید کرے گا اور اگر اس کے روزے یہاں کے حساب سے کم ہیں ، تو ان کو قضا کرے گا ۔(۲)
روزے میں انجکشن(Injection) کا حکم
روزے کی حالت میں انجکشن(Injection) کے سلسلے میں اولاً دو باتیں قابلِ غور ہیں :
۱- ایک انجکشن کی صورت کے بارے میں کہ اس کا کیا اثر روزے پر پڑتا ہے ؟
۲- دوسری قابلِ غور بات یہ ہے کہ انجکشن کس مقصد کے لیے لگایا جا رہا ہے؟ اور مقصد کے مختلف ہو نے کے لحاظ سے اس کے شرعی حکم میں کیا فرق پڑتا ہے؟
(۱) جہاں تک پہلے مسئلے کا تعلق ہے، اہلِ طب نے بھی یہ بات واضح کردی ہے اور مشاہدہ بھی ہے کہ انجکشن میں سے بعض براہِ راست گوشت میں اور بعض گوشت و پوست کے درمیان میں اور بعض راست طور پر پیٹ میں اور اکثر رگوں میں لگائے جاتے ہیں ؛ لہٰذا اب غور یہ کرنا ہوگا کہ ان میں سے کون سے انجکشن کا کیا حکم ہے ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ انجکشن خواہ رگوں میں دیا جائے ،(جیسے عام بیماریوں کے اندر ہوتا ہے)یا گوشت یا پوست میں لگایا جائے، جیسے ذیابیطس(Dibetics) کے مریضوں کو’’انسولین ‘‘ (Insuline)پوست کے اندر لگاتے ہیں ۔ یا پیٹ میں لگایا جائے، جیسے کتا کاٹے ہوئے کو پیٹ میں لگاتے ہیں ؛سب کا حکم ایک ہے کہ ان سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
اس مسئلے میں اگر چہ فقہائے معاصرین کے مابین اختلاف واقع ہوا ہے ، تاہم جمہور علماکا فتویٰ و فیصلہ یہ ہے کہ اس کا روزہ باقی ہے ، فاسد نہیں ہوا ۔ حضرت مولانامفتی عزیز الرحمان صاحب رحمہ اللہ نے ’’فتاویٰ دار العلوم‘‘ میں حضرت
------------------------------
(۲) فتاوی الشیخ العثیمین: ۱۹/۷۲