استفتا کے جواب کے دوران دوبارہ اس مسئلے پر غور کرتے ہوئے ،ہمارے جامعہ کے مفتیانِ کرام کو اس پر شبہ پیدا ہو گیا اور اس شبہے کی بنیاد یہ تھی کہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے فتوے میں معتکف کو مسجد کے اندر سے باہر آکر جماعت میں شرکت کی اجازت دی گئی ہے ؛کیوں کہ جماعت صحن ِمسجد میں ہو رہی تھی ؛ لہٰذا اس ضرورتِ شرعیہ کی وجہ سے کہ مسجد میں جب جماعت نہیں ہو رہی ہے ، باہر ہو رہی ہے اور اس میں شامل ہونا شرعی ضرورت ہے ، یہ جائز ہوا؛ لیکن ہم اب جس مسئلے میں بحث کر رہے ہیں ، وہ یہ ہے کہ جماعت مسجد میں ہو رہی ہے اور معتکف بھی مسجد کے اندر ہے ؛ البتہ جماعت کسی منزل پر ہو رہی ہے اور معتکف کسی اور منزل پر ہے ، تو یہاں معتکف کو باہر آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ؛ کیوں کہ وہ جس منزل پر ہے، وہیں وہ نمازبا جماعت میں شامل ہو سکتا ہے ۔
الغرض! اس شبۂ قویہ کی وجہ سے ہم نے یہ فتویٰ دیا کہ راستہ اگر باہر سے ہو، تو مسجد کی کسی اور منزل سے جماعت میں شامل ہو نے کے لیے باہر کے راستے سے آنا جائز نہیں اور اس سے اعتکاف فاسد ہو جاتاہے ؛ لہٰذا صورتِ مسئلے میں جواب یہ ہے کہ’’ باہر راستہ ہونے کی صورت میں نماز اسی منزل میں پڑھ لینا چاہیے، جہاں معتکف اعتکاف میں ہے، باہر کے راستے سے آکر جماعت میں شامل ہو نے سے اعتکاف فاسد ہو جائے گا‘‘۔
معتکف کااذان دینے کے لیے باہرنکلنا
اعتکاف کرنے والاشخص اذان دینے کے لیے مسجد سے باہرنکل سکتاہے یا نہیں ؟
اس سلسلے میں ملحوظ رہے کہ اگراعتکاف کرنے والا یہ شخص اس مسجد کامؤذن ہے، تو بہ اتفاقِ علما اس کومسجد سے نکلنادرست ہے ، اس سے اس کا اعتکاف فاسد نہ ہوگا ۔
’’الجوہرۃ النیرۃ ‘‘ میں ہے :