کرنااوراس کے قرب وجوارکے متحدالمطلع علاقوں کی رؤیت کااعتبارنہ کرناصحیح نہیں ، اسی طرح محض ماہرین ِفلکیات کا قول بھی اس بارے میں معتبرنہ ہوگا۔
ہندوستان میں سعودی عرب کے مطابق
رمضان وعید-ایک علمی و فقہی تبصرہ
عام طور پر رمضان و عید کے چاند میں ہمارے ہندوستان میں ،نیز بعض اور ممالک میں اور سعودی عرب میں ایک یا دو دن کااختلاف ہو تا ہے ، اس موقعے پر بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب سعودی میں چاند نظر آگیا، تو سب کو اسی کا اتباع کرنا چاہیے اور بعض لوگ ایسا کرتے بھی ہیں کہ سعودی چاند کے حساب سے ہی یہاں روزے رکھتے اور عید مناتے ہیں ، ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک لندن ،امریکہ وغیرہ بعض اور ممالک میں بھی یہی اختلاف لوگوں میں دیکھنے و سننے کو ملتاہے ، اس سلسلے میں کیا صحیح ہے؟ اور جو لوگ سعودی عرب کی اتباع کرتے ہیں ان کی یہ بات صحیح ہے یا نہیں ؟ احقر کے پاس ایک صاحب کا اس سلسلہ میں سوال آیا، تو اس کا جواب احقر نے لکھا اور وہ مسئلے کی صورتِ حال کی وجہ سے ذرا تفصیلی لکھا گیا، یہاں اسی جواب کو پیش کیا جا رہا ہے ۔
سب سے پہلے ایک بات یہ سمجھ لیں کہ اہل ِعلم میں اس بارے میں اختلاف ہے کہ ایک جگہ چاند نظر آجائے، تو دوسرے تمام مسلمانوں پر اس کا اتباع لازم ہے یا نہیں ؟ اس میں متعدد اقوال ہیں اور اس میں اکثر علما کا مختار و معتمد قول یہ ہے کہ ’’اختلافِ مطالع کی وجہ سے، ایک جگہ کا چاند لازمی طور پر دوسری جگہ کے لیے قابلِ قبول نہیں ہوتا ؛کیوں کہ یہ بات مسَلم ہے کہ چاند کے مطالع میں علاقے کے لحاظ سے اختلاف ہوتا