روزے کی حالت میں مصنوعی دانت کا استعمال
مصنوعی دانت اگر روزے کی حالت میں بھی استعمال کیے جائیں ، تو ظاہر ہے کہ اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ؛کیوں کہ اس سے کوئی چیز حلق میں داخل نہیں ہوتی، اسی طرح اس کا استعمال روزے کی حالت میں مکروہ بھی نہیں ہے ؛کیوں کہ اس میں کوئی مزہ یا خوشبو وغیرہ نہیں ہے ،جس سے کراہت پیدا ہوجاتی ہے ،پھر اس کی جب عادت ہوتی ہے، تو اس کا استعمال ایک ضرورت بھی بن جاتا ہے کہ بغیر اس کے بے چینی اور کلفت محسوس ہوتی ہے؛اس لیے مصنوعی دانت کا بہ حالت ِروزہ استعمال، بلاکراہت درست ہے ۔حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے بھی روزے میں اس کے استعمال کو غیر مکروہ قرار دیا ہے۔(۱)
روزے کی حالت میں دانت نکلوانا
روزے کی حالت میں اگر دانت نکلوانے کی حاجت پڑ جائے، تو کیا اس کی اجازت ہوگی ؟ اور اس کا روزے پر کیا اثر ہو گا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ بلا ضرورت ایسا نہ کرنا چاہیے؛ کیوں کہ ایک تو اس سے کمزوری پیدا ہوتی ہے اور روزے میں ایسا کام کرنا ،جس سے کمزوری پیدا ہو ،مکروہ ہے ،’’درمختار ‘‘میں ہے کہ
’’لا یجوز أن یعمل عملاً یصل بہٖ إلی الضعف‘‘(۱)
یعنی ایسے کام کرنا جائز نہیں ، جس سے کہ ضعف کی طرف پہنچے ۔
------------------------------
(۱) چناں چہ سوال ہواکہ اگرروزے کی حالت میں یہ مصنوعی دانت منہ میں رہیں ، توروزہ مکروہ
تونہ ہوگا؟ الجواب: مکروہ نہ ہوگا۔ (امداد الفتا ویٰ : ۲/ ۱۴۲)
(۱) الدر المختار مع الشامي :۳/۴۴۰