مکروہ ہے؛ چناں چہ علامہ شامی’’ امداد الفتاح‘‘ کے حوالے سے لکھتے ہیں :
’’لا یکرہ للصا ئم شم رائحۃ المسک والورد ونحوہ مما لا یکون جو ھراً متصلاً کالدخان۔‘‘(۱)
p: روزہ دار کے لیے مشک یا گلاب وغیرہ ایسی چیزوں کی خوشبو سونگھنا مکروہ نہیں ہے، جو جوہرِ متصل نہ ہو، جیسے دھواں ۔
البتہ پرفیوم کا استعمال بہ جائے خود اچھی چیز نہیں ہے؛کیوں کہ جیسا کہ مشہور ہے، اس میں الکحل (Alchohol)ملایا جاتا ہے، جو نجس جوہر’’ شراب‘‘ ہے؛ اس لیے اس سے ہمیشہ ہی احتیاط کرنا چاہیے۔
بے ہوش کرنے اور اعضا کو سُند کرنے کا روزے پر اثر
روزے کی حالت میں بے ہوش کرنے سے یا اعضا کو بے حس و سُند کرنے سے روزے پر کیا اثر مرتب ہو تا ہے ؟ کیا اس سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے یا نہیں ؟ مکروہ ہوتا ہے یا نہیں ؟
جہاں تک مسئلہ ہے روزے کی حالت میں ’’ کلوروفارم‘‘ یا اسی طرح کی کوئی اور دواسے جو، حواس کو معطل اور آدمی کو بے ہوش کردیتی ہے ،بے ہوش و بے حس کرنے کا، تو اس کے بارے میں یہ تفصیل ہے، جس سے اس کا روزے پر اثر ظاہر ہوتا ہے ۔
بہ ذاتِ خود بے ہوشی کوئی ایسی چیز نہیں ہے، جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہو؛بل کہ بے ہوشی و غشی کے طاری ہونے پر بھی روزہ رہتا ہے ،فاسد نہیں ہوتا؛چناں چہ
فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ
------------------------------
(۱) الدرالمختارمع الشامي: ۳/۳۹۷