لازم ہے کہ چکھ کر مزہ معلوم کرے ،ورنہ اس کے پیشے پر اثر اور ملازمت میں خلل آسکتا ہے، یہ عذر ایک اعتبار سے غلام اور عورت کے عذر سے بھی شدید ہے؛ لہٰذا احقر کی رائے یہ ہے کہ طباخ کو حا لتِ روزہ میں اپنے کام کے موقع پر چکھنے کی اجازت ہونی چاہیے ۔(واللّٰہ اعلم )
یہاں تک لکھنے کے بعد’’ الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ‘‘ دیکھا، تو اس میں حنفیہ کے مسلک کا ذکر کرتے ہوئے ،طباخ کو بھی چکھنے کی اجازت بتائی ہے ۔ (۱)
روزے میں ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل
روزے کی حالت میں گرمی کو دفع کرنے اور ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کرنا یا پانی میں تر کیا ہوا کپڑا لپیٹنا کیا حکم رکھتا ہے ؟ اس سلسلے میں جمہور کی رائے یہ ہے کہ جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں ، علامہ شرنبلالی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ روزہ دار کے لیے نو چیزیں مکروہ نہیں اور ان میں ٹھنڈک کے لیے غسل کرنے اور تر کپڑ ے سے اپنے کو لپیٹنے کا ذکر کرکے بتا یا ہے کہ یہی مفتیٰ بہٖ قول ہے ۔(۱)
------------------------------
(۱) الفقہ علی المذاہب الأربعۃ :۱/۵۶۹
نیزعلامہ شرنبلالیTنے بھی اجیر (مزدوری پر پکانے والے) کو اجازت دی ہے۔
فقال: وللمرأۃ ذوق الطعام إذا کان زوجھا سيء الخلق…وکذ ا الأمۃ قلت وکذ ا الأجیر۔ (مراقي الفلاح:۲۴۸ )
(۱) قال: وسبعۃ أشیاء لاتکرہ للصائم …والاغتسال والتلفف بثوب مبتل للتبردعلی المفتیٰ بہٖ، (نور الإیضاح مع مراقي الفلاح:۲۴۸-۲۴۹)
وفي الدر: لاتکرہ حجامۃ وتلفف بثوب مبتل ومضمضۃ أو استنشاق أو اغتسال للتبرد عند الثاني وبہٖ یفتیٰ ( درمختار مع شامی:۳/۳۹۹)