ایسے لوگوں کو چاہیے کہ ان چیزوں کے استعمال کے بعد منہ سے بدبو زائل کرکے مسجدمیں آئیں ۔(۱)
ہر محلے میں اعتکاف سنت ہے
رمضان کے عشرۂ اخیرہ کا اعتکاف سنت ِمؤکدہ علی الکفایہ ہے۔ (۲)
ابن عربی نے کہا کہ یہ’’ سنتِ مؤکدہ ‘‘ہے اور ابن بطال نے فرمایا کہ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے اس پر پابندی فرمانے میں اس پر دلیل ہے کہ یہ تاکیدی سنت ہے‘‘ اور ابوداؤد نے امام احمد سے نقل کیا کہ’’ میں اس کے مسنون ہونے میں علما میں سے کسی کا اختلاف نہیں جانتا ‘‘۔(۳)
سنت ِکفایہ کا مطلب یہ ہے کہ چند لوگ بھی اس کو ادا کر دیں گے، تو سب کی
------------------------------
(۱) چناں چہ حضرت مفتی عبدالرحیم صاحب رحمہ اللہ رقم فرماتے ہیں کہ
اعتکاف کرنے سے پہلے ہی بیڑی چھوڑنے کی کوشش کرے ،اگراس میں کامیابی نہ ہو، توتعداداورمقدارکم کرے اور کچھ پینی ہی پڑے، توجس وقت استنجا اورطہارت کے لیے نکلے ، اس بیڑی کی حاجت بھی پوری کرے ، خاص بیڑی پینے کے لیے نہ نکلے ؛مگرجب مجبورہوجائے اور طبیعت خراب ہونے کاخوف ہو،تو اس کے لیے بھی نکل سکتاہے کہ ایسی اضطراری حالت کے وقت یہ طبعی ضرورت میں شمارہوگااورمخل ومفسدِاعتکاف نہ ہوگا۔( فتاویٰ رحیمیہ :۷/۲۷۷-۲۷۸ )
(۲) قال:[وسنۃ مؤکدۃ في العشر الأخیر من رمضان ] أي سنۃ کفایۃ۔
(الدرالمختار مع الشامي :۳/۴۳۰)
(۳) فتح الباري :۴/۲۷۲