جدیدہ سے ضرورفائدہ اٹھایاجائے؛ مگرکسی شرعی ضابطے اوراصول کوتوڑانہ جائے ؛ مثلاً: رؤیتِ ہلال کی تحقیق میں ان آلات و وسائل سے حاصل ہونے والی وہ خبر توقابلِ قبول ہوسکتی ہے،جورمضان کے چاندکے بارے میں ہواورجوخبرعید کے بارے میں ہو،وہ معتبرنہ ہوگی ؛ کیوں کہ اس کے لیے شہادت ’’گواہی ‘‘ ضروری ہے اوران آلات کی خبر ’’خبر‘‘توہے ،’’شہادت ‘‘نہیں ہے ۔(۱)
لہٰذا اس پراصرارکرناکہ اس خبرکویہاں بھی قبول کیاجائے ،یہ شرعی اصول کے خلاف ہونے کی وجہ سے خداکی نافرمانی ہے۔
حاصل یہ ہے کہ ان آلات کوکام میں لانااوران سے فائدہ اٹھانا،اس وقت تک جائزہے، جب تک کہ شرعی واسلامی اصول مجروح نہ ہوں ۔
مگریاد رہے کہ ان آلات کے ذریعے رؤیت کی تحقیق کرناشرعاً واجب وضروری نہیں ہے ؛ا س لیے کہ اس کے واجب ہونے کی کوئی دلیل نہیں ؛بل کہ اوپرمعلوم ہوچکا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اپنے زمانے کے وسائل وذرائع سے بھی تحقیق ِرؤیت کااہتمام نہیں فرمایا؛ حال آں کہ اس وقت یہ ممکن تھا کہ’’ سانڈنی سواروں ‘‘ کودوڑاکرمدینہ کے قریب کی بستیوں اور آبادیوں سے رؤیت کی تحقیق کی جائے۔ معلوم ہواکہ اس قسم کے وسائل کورؤیت کی تحقیق کے لیے استعمال میں لانا شرعاً ضروری نہیں ہے ؛صرف یہ جائزہے جب کہ حدودِشرعیہ سے تجاوزنہ کیاجائے ۔
رؤیتِ ہلال اورآلاتِ جدیدہ
دورِحاضرمیں آلاتِ جدیدہ کی بھرمارہے،انہیں میں وہ آلات بھی ہیں جودُور کی
------------------------------
(۱) ان مسائل کی تحقیق وتفصیل آگے آرہی ہے