اور’’عالمگیری‘‘ میں ہے :
’’ولو أدخل إصبعہٗ في إستہٖ أو المرأۃ في فرجھا لایفسد ، وھو المختار إلا إذا کانت مبتلۃ بالماء أو الدھن فحینئذ یفسد لوصول الماء أو الدھن ۔‘‘(۲)
اس سے معلوم ہواکہ اگرمقعدمیں کوئی آلہ داخل کیاجائے اوراس میں کوئی دوایاپانی وغیرہ لگانا ہو،تواس سے روزہ فاسدنہیں ہوتا اوراگراس پردوا یاپانی لگاہو،تو چوں کہ وہ دوایاپانی اندررہ جائے گا؛ اس لیے اس سے روزہ فاسدہوجائے گا۔
پیشاب کے راستے سے دوایاکوئی آلہ داخل کرنا
روزے کی حالت میں پیشاب کے راستے سے دوایاکسی نلکی وآلے کے داخل کرنے کے بارے میں عورت ومردکاحکم مختلف ہے ؛جہاں تک عورت کامسئلہ ہے، تواس کے بارے میں معلوم ہوناچاہیے کہ عورت کی فرج کے دوحصے ہیں :ایک ’’داخل‘‘ دوسری’’ خارج‘‘ ، فرجِ خارج کاحکم یہ ہے کہ اس میں کسی چیزکاداخل کرنامفسدِ صوم نہیں ؛ کیوں کہ یہ جوف نہیں اورنہ اس میں داخل کی گئی دواوغیرہ جوف میں جاتی ہے ؛اسی لیے اس حصے کوداخلِ بدن نہیں ماناجاتا؛بل کہ خارج ماناجاتاہے اورفرجِ داخل اس کے برخلاف ،جوف کاایک حصہ ہے ،علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھاہے کہ
’’قلت : الأقرب التخلص بأن الدبر والفرج الداخل من الجوف، إذ لا حاجز بینھما وبینہٗ ، فھما في حکمہ ۔‘‘ (۱)
------------------------------
(۲) عالمگیری : ۱/۲۰۴
(۱) الشامي:۳/۳۷۲